سعودی معیشت ترقی کی دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑ گئی

15 Feb, 2023 | 08:53 AM

ویب ڈیسک:گزشتہ برس سعودی عرب کی معیشت جی 20 ممالک میں سرفہرست رہی اور اس کی شرح نمو سب سے زیادہ رہی، حکام کا کہنا ہے کہ مملکت نے ہر سطح پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

تفصیلات کےمطابق سعودی قائم مقام وزیر اطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی نے مملکت میں نئی تبدیلیوں اور قومی کارکردگی کے حوالے سے وزیر بلدیات و دیہی و آباد کاری امور کے ساتھ مشترکہ کانفرنس کی ہے۔

ماجد القصبی نے کہا کہ 2022 کرونا وبا کے مسائل اور یوکرینی بحران کے باعث دنیا کے کئی ممالک کے لیے مشکل ثابت ہوا، تاہم مملکت نے ہر سطح پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تجارت کے شعبے اور انسانیت نواز امداد کی فراہمی میں سرفہرست رہے، علاوہ ازیں سیاسی، اقتصادی، ٹیکنالوجی، ثقافتی اور کھیلوں کے شعبوں میں عالمی مرکز کی حیثیت بنائی۔

قائم مقام وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے 2022 کے دوران 21 منصوبے اور اسٹریٹیجک پالیسیاں شروع کیں، ان کا فائدہ مستقبل قریب میں ملے گا۔انہوں نے بتایا کہ وبا کے مسائل اور روس یوکرین بحران کے باعث کاروں کی برآمد میں کمی ریکارڈ کی گئی، انٹرنیشنل سپلائی لائن کو مشکلات پیش آئیں تاہم یہ بات درست نہیں کہ گاڑیوں کی درآمد رجسٹرڈ ڈیلرز تک محدود کردی گئی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ عام لوگ بھی گاڑیاں درآمد کر سکتے ہیں، شورومز بھی گاڑیاں درآمد کرنے کے مجاز ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مملکت کےاندر اور باہر سے عمرہ زائرین اور نمازی معمول کے مطابق حرمین شریفین کا رخ کرنے لگے ہیں، عمرہ زائرین کی تعداد 10 ملین تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دانشمند قیادت کے وژن کی بدولت مملکت کی معیشت جی 20 میں شامل ممالک میں سرفہرست رہی، 2022 میں سعودی عرب کی شرح نمو سب سے زیادہ رہی ہے۔

اس موقع پر وزیر بلدیات و دیہی آباد کاری امور ماجد الحقیل نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے ریاض اور گنجان آباد شہروں کے لیے 100 ملین مربع میٹر کی زمین رہائشی پروگرام کے لیے مختص کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت گزشتہ 4 برسوں کے دوران 14 لاکھ سے زیادہ خاندانوں کو رہائش کی سہولت فراہم کر چکی ہے، یہ اعداد و شمار گزشتہ 40 برس کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔

وزیر بلدیات و دیہی آباد کاری امور کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے بھی کم مدت میں ریاض میں بس سروس شروع کی گئی ہے۔علاوہ ازیں جدہ شہر کے باشندوں کو سیلاب کے مسائل سے نجات دلانے کے لیے ڈیڑھ ارب ریال کا بجٹ مختص ہے۔

مزیدخبریں