ویب ڈیسک : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ رقم کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنے والی کمپنی پے پال کا آئندہ دو سالوں میں پاکستان میں اپنا دفتر کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ممبر آئی ٹی جنید امام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کہ پے پال نہیں چاہتا کہ وہ پاکستان آکر یہاں کے قوانین کے مطابق کام کرےان کا کہنا تھا کہ پے پال کو علم ہے کہ اب بھی بہت سے فری لانسرز بیرون ملک اکاؤنٹس بنا کر پے پال کی سروس سے فائدہ اٹھارہے ہیں اور پے پال کو حکومتی پابندیوں کے بغیر ہی جب بزنس مل رہا ہے تو وہ کیوں یہاں آئے گا۔
تاہم فری لانسرز کو بیرون ملک سے ٹرانزیکشن میں سہولت فراہم کرنے کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی طرز پر ایک نئی سروس مہیا کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ سٹیٹ بینک اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس پر مشاورت جاری ہے تاہم تمام سٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کرنے کے بعد اس منصوبے پر کام شروع کر دیا جائے گا۔