(مانیٹرنگ ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سابق چیئرمین شبر زیدی کو 16 ارب روپے کے غیر قانونی ٹیکس ری فنڈ پر کلین چٹ مل گئی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اربوں روپے کے غیر قانونی ٹیکس ری فنڈ کے معاملے پر اپنی رپورٹ پبلک اکائونٹس کمیٹی سیکرٹریٹ کو بھجوا دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شبر زیدی مئی 2019سے اپریل2020کے دوران چیرمین کی حیثیت سے تعینات رہے، اس دوران ایف بی آر نے مجموعی طور پر 71 ارب 28 کروڑ 50 لاکھ روپے کے ریفنڈ جاری کیے۔
ایف بی آر نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جن 6 اداروں کو 16 ارب 20 کروڑ روپے ریفنڈ کی ادائیگی کا دعوی کیا گیا ہے وہ درست نہیں, ان اداروں کو 12 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے ہیں جوکہ مجموعی ریفنڈ کے 17فیصد کے برابر ہے۔
ایف بی آر نے بتایاہے کہ ریفنڈز کی ادائیگی ایک معمول کی کارروائی ہے جو کہ طویل عرصے سے عدالتوں میں زیر التوا تھے، ان اداروں کو ریفنڈ کی ادائیگی کے حوالے سے سابق چیرمین ایف بی آر نے کسی قسم کی ہدایت نہیں کی تھی۔
وفاقی ادارے نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ یہ تمام ریفنڈ لارج ٹیکس آفس کراچی اور لاہور کی جانب سے جاری کئے گئے ہیں، سابق چیئرمین ایف بی آر نے چارج سنبھالنے سے قبل ہی اپنے لافرم سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی جانب سے اپنے قریبی دوستوں اور سابق فرم کے کلائنٹس کو نوازنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر نوٹس لیا تھا، چیئرمین پی اے سی نے ایف بی آر کو سابق چیئرمین کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔