ویب ڈیسک : افغان طالبان کا کہنا ہے کہ اگر افغانستان کے7 ارب ڈالر کے اثاثے بحال نہ کیے تو امریکا سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کریں گے۔
افغان نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے کہاکہ افغانستان کے اثاثوں کا غلط استعمال کیا جارہا ہے جو امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔انعام اللہ سمنگانی نے کہا کہ نائن الیون حملوں سے افغانستان کا کوئی تعلق نہیں تھا، اگر امریکا نے اشتعال انگیز کارروائیاں جاری رکھیں تواپنی پالیسی پر نظر ثانی پر مجبورہوجائیں گے۔انہوں نے مزید کہا صدر بائیڈن نے امریکا میں منجمد افغانستان کے 7 ارب ڈالرز میں سے آدھے نائن الیون متاثرین اور آدھے پیسوں سے افغان ٹرسٹ فنڈ بنانے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر جوبائیڈن کی افغان عوام کے پیسوں پر ڈکیتی کی نئی واردات
— افغان اردو (@AfghanUrdu) February 14, 2022
این جی اوز کی مدد سے خواتین اور انسانی حقوق کو بنیاد بنا کر افغان عوام کے 3.5 ارب ڈالر ہڑپ کر لئے
کارٹونسٹ نے امریکی منصوبہ کے سارے پہلو ایک تصویر میں بیان کر دئیے #MoneyHeist pic.twitter.com/JrAKlIgoZf
یادرہے اگست 2021 میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان کے لیے سب سے مشکل چیلنج خالی خزانے کو بھرنا تھا کیونکہ افغانستان کے تقریباً نو ارب ڈالر کے اثاثے بیرون ملک ہیں، جن میں سے سات ارب ڈالر امریکہ میں جبکہ باقی کے اثاثے جرمنی، متحدہ عرب امارات اور سوئٹزرلینڈ میں ہیں۔طالبان تاحال امریکہ اور یورپ کو یہ رقم واپس کرنے کے لیے قائل نہیں کر سکے۔گزشتہ ہفتے امریکہ میں منجمد افغان اثاثوں میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر کی رقم صدر بائیڈن نے نائن الیون کے متاثرین کو دینے کا اعلان کیا جس کے خلاف کابل میں مظاہرے بھی کیے گئے۔