ملک اشرف: پالتو کتے کے کاٹنے پر مالک لاپرواہی کا فائدہ نہیں لے سکتا، مخالفین کو زخمی کروانے والے ملزم کی ضمانت خارج، پالتو شکاری کتے کے کاٹنے پر مالک ذمہ دار ہو گا یا نہیں، لاہور ہائیکورٹ نے نیا قانونی اصول وضع کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم نے اپنی نوعیت کے منفرد کیس پر 6 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے، ہائیکورٹ نے قصور میں پالتو شکاری کتے سے مخالفین کو زخمی کروانے والے ملزم محمد عظیم کی عبوری ضمانت خارج کی ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزم کی مدعی مقدمہ سے سابق دشمنی چل رہی، کیس میں ملزم پر اپنے شکاری کتے سے مدعی کو ٹخنے پر کٹوانے کا الزام ہے۔ 2 گواہوں کے بیانات بھی وقوعہ کو حادثہ قرار نہیں دے رہے، طبی شواہد بھی ملزم کیخلاف الزام سے مطابقت رکھتے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ ملزم کی ضمانت کے فیصلے سے متاثر ہوئے بغیر صرف شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔تحریری فیصلے میں امریکی عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے قرار دیا گیا ہے کہ مخالف فریق پر ذہنی و جسمانی دہشت کیلئے جانوروں کا استعمال بطور ہتھیار کیا جا سکتا ہے، عدالت میں زیر سماعت کیس بھی جانور کا بطور ہتھیار استعمال کرنے سے متعلق ہی ہے۔ امریکی عدالت نے کتے کے ذریعے حملہ کروانے کو ایک جان لیوا ہتھیار قرار دیا۔
فیصلے میں جانوروں کی فوجداری قانون میں اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوجداری نظام انصاف اور مباحثوں میں جانور اہم مقام رکھتے ہیں، ایک وقت تھا جب جانوروں کیخلاف کیس چلتے تھے اور انہیں سزائیں بھی دی جاتی تھیں۔ قرون وسطی میں 1280ء سے 1750ء تک انسانوں کو زخمی کرنے پر جانوروں کو سزائیں دی جاتی رہیں۔
عدالتی فیصلے میں قدیم قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیکولر عدالتوں میں گھریلو جانوروں کیخلاف کیسز چلائے جاتے رہے ہیں جبکہ جنگلی جانوروں کیخلاف کلیسائی عدالتوں میں کیسز چلائے جاتے تھے، جنگلی جانوروں کا جرم ثابت ہونے پر ان کے لئے بدعائیں کی جاتی تھیں۔ عدالت کے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا ہے۔