ویب ڈیسک: آج کے جدید دور میں سوشل میڈیا کا استعمال کافی تیزی سے بڑھتا چلا جارہا ہے۔ انسان اپنے کام میں اس قدر مصروف ہے کہ اس کے پاس خریداری کیلئے وقت ہی نہیں ہے اور وہ پریشانی سے بچنے کیلئے آن لائن خریداری کا سہارا لیتا ہے۔ اس مقصد کے اصول کیلئے وہ مختلف سوشل میڈیا ایپلی کیشن کا استعمال کر رہا ہے۔
کورونا وائرس سے قبل روز مرہ زندگی میں شاپنگ کیلئے انٹرنیٹ پر ہمارا انحصار اتنا زیادہ نہیں تھا۔ لوگ صرف ایسی اشیا آن لائن خریدتے تھے جو مشکل سے مارکیٹ میں دستیاب ہوتی تھیں۔ سوشل میڈیا ایپلی کیشن سے صارفین کو بھی یہ سہولت ملی کہ وہ بہترین معیار یا قوتِ خرید کے مطابق اشیا کا انتخاب کر سکیں۔ سوشل میڈیا ایپلی کیشن کے ذریعے خرید و فروخت کے جہاں فوائد ہیں وہیں اس کا ناجائز اور منفی استعمال بھی لیا جا رہا ہے۔
پولیس نے سوشل میڈیا کی خرید وفروخت کی ایپلی کیشن سے ڈکیتیاں کرنے والے 3 رکنی گروہ گرفتار کرلیا ہے۔ کراچی ویسٹ پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کا گروہ ویب سائٹ پر ڈیلینگ کرکے لوگوں کو بلواتا تھا اور واپسی پر لوگوں کو اسلحے کے زور پر لوٹ لیا کرتے تھے۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ ملزمان اسٹریٹ کرائم کی متعدد وارداتوں میں مطلوب تھے۔ ملزموں سے مسروقہ سامان، چوری شدہ موٹرسائیکل اور اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب 10 فروری کی رات ریس کورس کے علاقے میں سٹیفن ایرہارڈٹ اور میگرون ماریہ بھی ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھ گئے۔ متاثرہ شہریوں کو رانا عرفان محمود نامی شخص نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا جھانسہ دے کر بلایا تھا۔ ملزم نے ان کے ساتھ ڈیل کرنے کیلئے گاڑی میں بٹھایا اور غیر ملکیوں کے کپڑوں پر سفید پاؤڈر چھڑک دیا اس دوران غیر ملکی شہریوں سے 6300 یورو، 1.86 بٹ کوائن لوٹ لئے گئے، جن کی مالیت ایک کروڑ 47 لاکھ روپے ہے۔
یاد رہے اس سے قبل ایف آئی اے سائبر ونگ نے سرمایہ کاری کا جھانسہ سے کر شہریوں کو لوٹنے والے ملزموں کو دھر لیا تھا۔ گرفتار ملزموں سے نقدی رقم اور جدید آلات تحویل میں لئے گئے تھے، اس کےعلاوہ ملزمان کے لاکھوں کی مالیت کے بینک اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے، جس پر ایف آئی اے نے تفتیش کا آغاز کیا کردیا تھا۔