(سٹی 42) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار عبدالعلیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کردی۔
نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عبدالعلیم خان کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت پیش کیا گیا جہاں نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے عبدالعلیم خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے عبدالعلیم خان کو مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
عدالت میں نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عبدالعلیم خان 9سوکنال اراضی کےثبوت پیش نہیں کر سکے، 90 کروڑ کی کی رقم سامنے آئی جودبئی بھجوائی گئی تھی، رقم کی منتقلی کا معلوم کرنےکیلئے نعیم اخترسےرابطہ کررہے ہیں،جبکہ خریدی گئی پراپرٹی کے بارے میں بھی نہیں بتایاجارہا،تفتیش میں بھی تعاون نہیں کررہے، نیب پراسیکیوٹرکاکہناتھاکہ علیم خان نےکہاکہ خود تفتیش کرکے معلوم کریں،میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا۔
علیم خان کے وکیل عدنان شجاع نےعدالت کوبتایا کہ کاغذات نیب کوفراہم کردیئے،کمپنیوں کی تفصیلات بھی بتادیں،تفتیشی نے جھوٹ بولاکےعبدالعلیم خان تعاون نہیں کررہے، عبدالعلیم خان 2003سے2007تک سیکرٹری کوآپریٹو رہے،عبدالعلیم خان کی بطورسیکرٹری کوآپریٹو کیا کوئی شکایت ملی؟ وکیل کاکہناتھاکہ ڈیڑھ سال کےدوران 33کمپینوں میں کام ہوا،632 کنال جگہ خریدی، جس کاتمام ریکارڈ نیب کوفراہم کردیا۔
علیم خان کے وکیل کامزیدکہناتھاکہ60لاکھ کی بات کی جارہی ہے،زمین خریدی،ثبوت بھی دیئے، اے اینڈکمپنی کا ریکارڈ خود ہم نے نیب حکام کودیا،نیب کی جانب سے عدالت کوغلط گائیڈکیاجارہاہے،خدا کے واسطے نیب حکام عدالت کوگمراہ نہ کریں،جو سچ ہے وہ عدالت کوبتایا جائے، نیب حکام دوسرا ریمانڈ لینے آگئے جو بنتا ہی نہیں، والد نےعبدالعلیم کو پڑھنے کیلئے یوکےبھجوایا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استفسار کیاکہ عبدالعلیم خان کے پاس رقم ان کے والد کے انتقال سےپہلی آئی، رقم عبدالعلیم خان کے پاس کیسے آئی یہی پوچھ رہے ہیں؟وکیل کاکہناتھاکہ سارے ثبوت نیب حکام کوفراہم کردیئے ہیں،21 کروڑ 33 لاکھ قرض والدہ نے عبدالعلیم خان کودیا۔