ویب ڈیسک : برطرف ملازمین کی بحالی کا کیس، سپریم کورٹ کی جانب سے کل فیصلہ سنا یاجائے گا ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کرپشن پر نکالے گئے ملازمین کو پارلیمنٹ کیسے بحال کر سکتی ہے؟ آرڈیننس کا دائرہ محدود۔ آرڈیننس کے تحت بحال ملازمین کو ایکٹ میں تحفظ نہیں دیا گیا ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا ہی اختیار ہے۔
سپریم کورٹ میں سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینے کیخلاف وفاقی حکومت اور برطرف 16 ہزار ملازمین کی نظرثانی اپیلوں پرجسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی ۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی اقدامات میں شفافیت ہونی چاہیے، وکیل پی ایس او فیصل صدیقی نے دلائل دیئے کہ عدالت قانون کالعدم قرار دیتے ہوئے بھی ملازمین کو تحفظ دے سکتی ہے، معلوم ہے عدالت مستقبل کیلئے کوئی غیرمناسب اصول وضع نہیں کرے گی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئےکہ کرپشن پر نکالے گئے ملازمین کو پارلیمنٹ کیسے بحال کر سکتی ہے؟ بحالی کے قانون میں کرپشن پر نکالے گئے ملازمین کو تحفظ حاصل نہیں تھا۔جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے کسی ملازم کو برطرف کرنے کا حکم نہیں دیا ، ماضی کے اصولوں پر چلتے ہوئے قانون کالعدم قرار دیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ جمہوری نظام میں قانون سازی پارلیمنٹ کے ذریعے ہوتی ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے، آرڈیننس کا دائرہ محدود ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ انتہائی ضروری حالات میں فوری ضرورت کے تحت ہی آرڈیننس آسکتا ہے، مارشل لاء دور کے علاوہ ہر آرڈیننس کے بعد ایکٹ آف پارلیمنٹ آتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آرڈیننس کے تحت بحال ملازمین کو ایکٹ میں تحفظ نہیں دیا گیا، 2009 میں بحال ہونے والے اب تک کیسے برقرار رہ سکتے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے حکومت عارضی قانون سازی کر سکتی ہے، قانون سازی کرنا آئین کے تحت پارلیمنٹ کا ہی اختیار ہے۔وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے برطرف ملازمین سے ریکوری کا حکم بھی دیا ہے، ریٹائرمنٹ مراعات روکی جا رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے تجاویز سپریم کورٹ میں پیش کردی گئیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے برطرف کیئے گئے گریڈ ایک سے 7 تک کے ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ بر طرف ملازمین کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ہدایات لے کر عدالتِ عالیہ کو بتائی ہے۔ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو آگاہ کیا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے برطرف سرکاری ملازمین سے متعلق 3 ہدایات دی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے حکم دیا ہے کہ گریڈ 1 سے 7 کے ملازمین کو بحال کیا جائے، جبکہ 8 سے 17 گریڈ کے ملازمین کا ایف پی ایس سی ٹیسٹ لیاجائے۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو بتایا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن 3 ماہ میں ملازمین کےٹیسٹ کا عمل مکمل کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جو ملازمین ٹیسٹ پاس کریں گے انہیں مستقل کر دیا جائے گا، ٹیسٹ کلیئر ہونے تک ملازمین ایڈہاک تصور ہوں گے۔ واضح رہے کہ عدالت نے ایکٹ کالعدم قرار دیا تھا جس سے متاثرہ ملازمین کی تعداد 5 ہزار 947 ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سےکل کیس کا فیصلہ سنا یاجائے گا ۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے 16 ہزار برطرف ملازمین کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دور ان ہدایت کی تھی کہ اٹارنی جنرل وزیرِ اعظم کا مؤقف بتائیں اور ہدایات لے کر آگاہ کریں کہ ملازمین کے لیے پارلیمنٹ کیا اقدامات کر سکتی ہے؟