اسوہ فاطمہ: بھٹہ پارک شاہدرہ کےعلاقےکاسیوریج نظام جواب دےگیا۔ گندا پانی گھروں میں داخل ہونے کے سبب گھر غلاظت کدہ میں بدل گئے۔مکینوں کا گلیوں میں آنا جانا، چلناپھرنا محال ہو گیا۔ معمولات زندگی مفلوج ہو گئے، علاقہ کے مکین غلیظ پانی میں غرق ہو کر جینے پر مجبور ہیں اور پریشان ہیں کہ اس گمبھیر صورتحال میں کیسے گزر بسر کریں۔
علاقہ میں ہر وقت گندے پانی کی وافر دستیابی کے سبب مچھروں کی افزائش میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوگیا ہے۔ انتظامی ادارے شاہدرہ کے بھٹہ پارک سے یوں لاتعلق ہیں جیسے یہ علاقہ ان کی عملداری مین آتا ہی نہ ہو۔
حالات کی سختیاں سہتے بھٹہ پارک شاہدرہ کےمکین دکھ اور درد کی جیتی جاگتی تصویر بن چکےہیں۔یہ علاقہ بھی شہرکےان علاقوں میں شامل ہے جہاں کاسیوریج نظام ناکارہ ہونےکی وجہ سے ہر طرف گندگی ہی گندگی نظرآتی ہے۔
گندے پانی کی وجہ سے بھٹہ پارک قبرستان میں قبریں بیٹھ چکی ہیں۔ مکینوں نے بتایا کہ وہ قبروں کو گندے پانی کی دستبرد سے بچانے کے لئے مٹی ڈال ڈال کر اونچا کرتے ہیں لیکن پانی کہیں نکلنے کا راستہ ہی نہیں ، قبریں اونچی کر کر کے تھک گئے، یہ پانی میں غرق ہی رہتی ہیں۔
مکینوں کا کہناہے کہ وہ سیوریج کے نظام کے انہدام اور اس سے جنم لینے والے تہہ در تہہ مسائل سے سخت پریشان ہیں۔ ان کی شکایات کا کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا اور مسائل حل نہیں کیےجارہے۔
مکینوں نے بتایا کہ اس علاقہ مین گندگی کی وجہ سے ہماری شادیاں ناکام ہو رہی ہیں۔ باہر کے صاف ستھرے علاقوں کے لوگ ہمارے ہاں شادیاں کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ایک نوجوان نے بتایا کہ آٹھ ماہ پہلے شادی ہوئی، جب بارش ہوئی تو گندگی اتنی بڑھی کہ بیوی گھبرا کر چھوڑ گئی اور اب تک واپس نہیں آئی۔
بھٹہ پارک کے بہت سے گھر چاروں طرف سے غلیظ پانی سے بھری جوہڑ نما گلیوں میں گھر چکے ہیں۔ غلیظ پانی کے قیدی اِن گھرانوں کے لوگ دن میں چند بار ہی انتہائی ضرورت کے عالم مین گھروں سے نکلتے ہیں۔ جو کام کاج کے لئے جاتے ہیں وہ صرف سونے کے لئے گھر واپس جاتے ہیں کیونکہ از حد غلیظ پانی میں سے گزر کر گھر پہنچنا پڑتا ہے۔
مکینوں نے بتایا کہ اس علاقہ کے ووٹوں سے ایم این اے، ایم پی اے بننے والے کبھی مڑ کر ہماری خبر نہیں لیتے۔ کوئی ہمیں پوچھنے والا نہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ مریم نواز سے اپیل کی کہ پلیز ہمارے حال پر رحم کیا جائے، ہمیں گندے پانی کی مصیبت سے نجات دلوائی جائے۔
کوڑے کے ڈھیروں میں گھرے، تعفن کی فضا میں سانس لینےوالے اورمتعدد بیماریوں میں گِھرے رہائشی ضلعی انتظامیہ سےمسائل حل کروانے کی آس لگائےبیٹھےہیں۔