ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد سارا منظر نامہ 9 مئی پر جا کر ختم ہوا: اسپیکر پنجاب اسمبلی

آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد سارا منظر نامہ 9 مئی پر جا کر ختم ہوا: اسپیکر پنجاب اسمبلی
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42 : سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ جنرل فیض کے معاملے کو سیاسی نہیں کہا جا سکتا۔آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد سارا منظر نامہ 9 مئی پر جا کر ختم ہوا۔میاں نواز شریف کا مؤقف واضح تھا کہ سینئر موسٹ کو ترجیح دی جائے۔

  لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا خواجہ آصف کے کل کے دونوں پروگرام میں بیانات سنے، جنرل باجوہ نے صاف کہا تھا کہ وہ توسیع نہیں لے رہے، مجھے پہلے توسیع مل چکی ہے اب مناسب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری جنرل باجوہ سے سیاسی بات چیت بہت کم ہوتی تھی، جنرل باجوہ نے امریکا میں سفارت خانے میں ایک میٹنگ میں توسیع کی تردید کی تھی، خواجہ آصف کے ذہن سے شاید کچھ باتیں نکل گئی ہوں، جنرل باجوہ کی بدنیتی ہوتی تو ان کے پاس آپشنز موجود تھے۔

ملک محمد احمد خان نے یہ بھی کہا کہ میں کبھی اس معاملے پر بات نہیں کرتا، جنرل باجوہ کے ساتھ میری ذاتی دوستی تھی اور آج بھی ہے، میں آج حقائق درست کرنے کیلئے بات کر رہا ہوں، جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ بہت سے افسران ہیں جن کا آگے آنا حق بنتا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ حکومت کرتی ہے، جنرل باجوہ کو توسیع دینے کیلئے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور سب نے ووٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا خواجہ آصف اپنی ملاقاتوں میں کی گئی کچھ باتوں کا ذکر کر رہے ہیں، خواجہ صاحب کی ریکروٹ کرنے والی بات کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں، جنرل باجوہ لوکل اور عالمی میڈیا میں بھی کہہ چکے تھے کہ وہ توسیع نہیں لے رہے، جنرل باجوہ آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے سنیارٹی کو ہر حال میں مد نظر رکھ رہے تھے۔

Ansa Awais

Content Writer