ویب ڈیسک: گزشتہ 8 برسوں سے قید بنگلا دیشی بیرسٹر احمد بن قاسم نے مستعفی وزیراعظم حسینہ واجد کی خفیہ جیل کا احوال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے لگا تھا کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق احمد بن قاسم کو ان کے والد اور جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کی وجہ سے اغوا کیا گیا تھا، وہ اپنے والد کا کیس لڑ رہے تھے جب انہیں اغوا کیا گیا اور اغوا کے 4 دن بعد ان کے والد کو پھانسی دے دی گئی۔
8 سال بعد قومی بغاوت کے سبب اچانک رہائی پانے والے احمد بن قاسم کا بتانا ہے کہ 8 سال بعدآنکھوں پر پٹی باندھ کر اور ہتھکڑیاں پہنا کر جب مجھے پہلی بار خفیہ جیل آئینہ گھر سے باہر نکالا گیا تو میں نے پستول کی آواز سن کر اپنی سانسیں روک لیں لیکن انھوں نے مجھے مارنے کی بجائے ڈھاکا کے مضافات میں ایک کار سے کیچڑ والی کھائی میں زندہ اور آزاد پھینک دیا۔
احمد بن قاسم کا بتانا تھا کہ مجھے قومی بغاوت کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا جو میری اچانک رہائی کا باعث بنی۔40 سالہ احمد بن قاسم نے مزید کہا کہ 8 برس میں پہلی بار مجھے تازہ ہوا نصیب ہوئی جبکہ میں سمجھا تھا کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے۔