ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے بیوروکریسی کی تعیناتیوں کے حوالے سے بڑا فیصلہ سنا کے پنجاب کی بیوروکریسی میں ہلچل مچا دی۔
عدالت عالیہ نےچھوٹے گریڈ والے افسران کی ان عہدوں پر تقرریاں غیر قانونی قرار دے دیں جن کے لئے سینئیر گریڈ کا حامل ہونا ضروری ہے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کو 183 افسران کی تقرریوں پر 30 دن میں نظر ثانی کرنے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے تنویر سرور کی درخواست پر فیصلہ دیا۔ اس فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیا گیا ہے۔
فیصلے میں آن پے سکیل کی تقرریوں کو آرٹیکل 4 اور 25 کے خلاف قرار دیا گیا ہے، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے 17 مئی 1982 اور یکم مئی 2000 کے نوٹیفکیشنز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ خالی پوسٹ پر رولز کے تحت تقرری کی جائے۔اگر یہ کسی وجہ سے ممکن نہ ہو تو پی سی ایس رولز کے تحت وقتی طور پر تقرری کی جائے۔ رول 10 اے کے علاوہ سول ملازمین کی بڑے گریڈ پر او پی ایس کے تحت تقرری کی گنجائش نہیں۔فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ رول 10 اے کے تحت ایکٹنگ چارج کے طور پر تقرری کی جا سکتی ہے۔
درخواست گزار نے کم سکیل والوں کی سنیر پوسٹوں پر تعیناتی کے اقدام کو چیلنج کیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ او پی ایس تقرریاں اقربا پروری کے فروغ کا باعث ہیں، عدالت کالعدم قرار دے۔