پاکستان کی فیٹف پینل رینکنگ میں بہتری آگئی

15 Aug, 2021 | 10:29 AM

Sughra Afzal

 (مانیٹنرنگ ڈیسک) منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کے حوالے سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی 40 میں سے مزید 4 تکنیکی سفارشات پر پاکستان کی رینکنگ کو بہتر کردیا۔ اے پی جی نے کہاکہ پاکستان کے پاس 35 سفارشات ہیں جن میں سے زیادہ تر کی تعمیل کرلی گئی ہے، پاکستان فالو اپ پر ہی رہیگا اور اے ایم ایل/سی ایف ٹی اقدامات کے نفاذ کو مضبوط بنانے کے لیے پیش رفت پر اے پی جی کو رپورٹ کرتا رہے گا۔

اے پی جی کی طرف سے جاری کردہ پاکستان کی باہمی تشخیص پر تیسری فالو اپ رپورٹ (ایف یو آر) کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان اب 8 سفارشات پر مکمل طور پر تعمیل کر رہا ہے اور 27 دیگر پرکافی حد تک ہم آہنگ ہے۔مجموعی طور پر پاکستان اب فیٹف کی 40 میں سے 35 سفارشات کے مطابق یا زیادہ تر تعمیل کر رہا ہے۔

اے پی جی نے کہا کہ پاکستان نے اپنی باہمی تشخیص رپورٹ (ایم ای آر) میں نشاندہی کیے گئے تکنیکی تعمیل کی کمی کو دور کرنے میں اچھی پیش رفت کی ہے اور اسے آر 10، آر 18، آر 26 اور آر 34 پر دوبارہ ریٹنگ دی گئی ہے اس طرح پاکستان نے ایک سفارش پر اطمینان بخش پیش رفت دکھائی اور اسے اپ گریڈ کیا گیا، یہ دوبارہ ریٹنگ اس وقت سامنے آئی جب پاکستان نے قومی بچت کے مرکزی ڈائریکٹوریٹ (سی ڈی این ایس) کے لیے جامع اے ایم ایل/سی ایف ٹی ذمہ داریاں متعارف کروائیں اور وہ ادارے جو پاکستان پوسٹ کی جانب سے پہلے فراہم کی جانے والی مالی سروسز فراہم کرتے ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی طرح اے ایم ایل/سی ایف ٹی ذمہ داریوں کے تابع ہیں۔

اسی طرح تین سفارشات جن میں پاکستان کو 'جزوی طور پر تعمیل' کی ریٹنگ پر رکھا گیا ہے وہ 18، 26 اور 34 سے متعلقہ سفارشات سے متعلق ہے۔18ویں تجویز مالیاتی اداروں کے عملے اور ملازمین کی اسکریننگ کے حوالے سے ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان نے بینکوں اور ڈی ایف آئی کے لیے ملازمین کی اسکریننگ کی ضروریات کے حوالے سے کمی کو بھی دور کیا جس میں ایس بی پی اور ایس ای سی پی ریگولیشنز میں 9 نئی دفعات شامل کی گئیں۔

سی ڈی این ایس اور پاکستان پوسٹ ریگولیشنز میں قابل اطلاق اے ایم ایل/سی ایف ٹی کی ضروریات فراہم کرنے کے لیے ترامیم منظور کی گئی ہیں، تاہم مالیاتی گروپس کی ضروریات کی ایس بی پی ریگولیشن کوریج میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں باقی ہیں۔سفارش 26 پر اے پی جی نے نشاندہی کی کہ مالیاتی گروپوں کی ذمہ داریوں کے حوالے سے خامیاں باقی ہیں اور اسٹیٹ بینک کے لیے واضح انتظامات کا فقدان ہے کہ وہ اپنے کاموں میں پیش رفت کے جواب میں آر ایز یا مالیاتی گروپس کے خطرے کی تشخیص پر نظرثانی کرے۔اسی طرح آر ـ34 پر اے پی جی نے کہا کہ پاکستان نے اپنی ذمہ داریوں کے نفاذ کی حمایت کے لیے آر ای کے ساتھ وسیع پیمانے پر رہنمائی جاری کی اور فیڈ بیک شیئرنگ سیشن منعقد کیے جو بڑی حد تک ایم ایل/ٹی ایف کے خطرے کے مطابق ہے۔اس تشخیص کے لیے رپورٹنگ کی تاریخ یکم فروری 2021 تھی جس کا مطلب ہے کہ اسلام آباد نے اس کے بعد مزید پیش رفت کی ہوگی جس کا بعد کے مرحلے میں جائزہ لیا جائے گا۔

فروری 2021 میں پاکستان نے اپنی تیسری پیش رفت رپورٹ پیش کی جس میں آر 10، 18، 26 اور 34 کے لیے دوبارہ ریٹنگ کی درخواست کی گئی۔اے پی جی نے چاروں سفارشات کے ساتھ اپنی تکنیکی تعمیل کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی۔

وزارت خزانہ اور ایف اے ٹی ایف کے متعلق ٹاسک فورس کے سربراہ حماد اظہر نے الگ الگ طور پر دوبارہ درجہ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بہت سے دیگر ممالک کے مقابلے میں تکنیکی تعمیل میں بہت بہتر ہے۔وزارت خزانہ نے کہا کہ پاکستان اب ان ممالک میں سرفہرست درجے میں ہے جنہوں نے فیٹف کی 40 سفارشات میں سے 35 کے لیے سی/ایل سی کی درجہ بندی حاصل کی ہے۔پاکستان کی ایم ای آر کو اگست 2019 میں اپنایا گیا جس میں ملک کو تکنیکی تعمیل کے لیے 40 ایف اے ٹی ایف سفارشات میں سے 10 میں بڑی حد تک تعمیل کا درجہ دیا گیا۔

مزیدخبریں