ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد کی شکار خاتون کی اچانک موت

15 Apr, 2024 | 03:04 PM

 (رضا ملک،احمد ارسلان)ملت ایکسپریس میں ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد کا شکار خاتون کی اچانک موت۔پولیس حکام کے مطابق خاتون کی لاش بنی گوٹھ ریلوے اسٹیشن کے قریب سے ملی، اپریل کی 7 تاریخ کو ریلوے پولیس کا اہلکار تشدد کے بعد خاتون کو ساتھ لے کر گیا تھا، خاتون کا تعلق جڑانوالہ سے ہے، خاتون پر تشدد کرنے والا اہلکار ضمانت پر رہا ہے۔

  ریلوے پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون پر تشدد کرنے والے اہلکار میر حسن کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی۔مقتولہ کے بھائی نے بیان میں کہا کہ مریم بی بی کراچی میں بیوٹی پارلر میں ملازمت کرتی تھی اور عید کی چھٹیوں پر گھر واپس آ رہی تھی۔ خاتون اور بچوں پر ٹرین میں ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ 

 خاتون کے بھائی افضل نے بتایا کہ جاں بحق خاتون مریم کا تعلق جڑانوالہ کے چک 648 گ ب سے تھا، مریم 7 اپریل کو کراچی سے بذریعہ ملت ایکسپریس روانہ ہوئیں، بہاولپور پولیس نے 8 اپریل کو بہن کی ٹرین سے گر کر ہلاکت کی اطلاع دی، ٹرین حادثہ سمجھ کر 9 اپریل کو گاؤں میں تدفین کردی تھی لیکن ویڈیو وائرل ہونے پر بہن پر تشدد اور واقعہ کے پس پردہ حقائق کا علم ہوا۔

 خاتون کے بھائی نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلکار نے مریم پرتشدد کیا اور قتل کرکے لاش ٹریک پر پھینکی، قتل کا مقدمہ درج کرنے کیلئے پولیس کو درخواست دی مگر کارروائی نہیں ہوئی۔

 ریسکیو عملے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق  8 اپریل کو چنی گوٹھ کے قریب مبینہ طور پر خاتون کو ٹرین سے گرا دیا گیا۔ خاتون پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے پر مبینہ طور پر قتل ہونے والی خاتون کی شناخت ہوگئی ہے،خاتون پر تشدد کی ویڈیو میں نظر آنے والے بچے تصویر میں اپنی پھپھو کی لاش کے ساتھ کھڑے ہیں ، 30 سالہ مریم بی بی کا تعلق جڑانوالہ چک 40 موڑ فیصل آباد سے تھا-

 ریسکیو عملے کا کہنا ہےکہ خاتون بچوں کے ہمراہ کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھی،  بچوں نے بتایا ہے کہ خاتون پر جنات کا سایہ تھا، لوگوں کے روکنے کے باوجود خاتون نے کھڑکی سے چھلانگ لگائی۔

  خاتون پر تشدد کرنے والا ریلوے پولیس اہلکار میر حسن تشدد کے الزام میں پہلے سے ہی گرفتار ہے ۔تشدد کے بعد خاتون کی ہلاکت کا معاملہ ابھی تک چھپایا جا رہا ہے ، خاتون کی پراسرار ہلاکت کے ذمہ دار ریلوے حکام یا پولیس اہلکار ؟ورثاء کا خاتون پر تشدد کے بعد ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

 دوسری جانب خاتون پر تشدد میں ملوث اہلکار سے متعلق پولیس کے مؤقف میں تضاد سامنے آیا ہے جس  میں ایک طرف پولیس کا کہنا ہےکہ پولیس اہلکار میر حسن کی ضمانت گرفتاری کے اگلے دن 13 اپریل کو ہوگئی تھی، اہلکار میر حسن پولیس لائن کراچی میں تعینات ہے۔

 علاوہ ازیں دوسری طرف پولیس نے بتایا ہے کہ اہلکار اہلکار میر حسن معطل ہے اور اس کے خلاف مقدمہ بھی درج ہے۔ خاتون کے بھتیجے غالب حماد نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اس وقت پھپھو کے ساتھ موجود تھا وہ اونچی آواز میں ورد کر رہی تھیں، پولیس اہلکار نے شور مچانے پر اعتراض کیا اور تشدد شروع کردیا، پولیس اہلکار پھپھو کو ساتھ لے گیا اور ہمیں اگلے اسٹیشن پر اتارا۔

 واضح رہے کہ چند روز قبل چلتی ٹرین میں خاتون اور بچے پر پولیس اہلکار کے تشدد کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد تشدد کرنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا بعد ازاں خاتون پر تشدد کرنے والا ریلوے پولیس اہلکار ضمانت پر آزاد ہوگیا تھا۔سامنے آنے والی ویڈیو میں خاتون کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’مار کیوں رہا ہے، مار نہیں، مار نہیں‘۔

مزیدخبریں