ویب ڈیسک : پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کاکہناہے کہ صرف آرمی سٹاف کی طرف سے کافی نہیں بلکہ چیف جسٹس کو بھی کہنا چاہئے کہ وزیر اعظم کا ہر حکم تسلیم ہوگا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ سپریم کورٹ تمام معاملات میں مداخلت کیوں کر رہی ہے،کسی ادارے کو دوسرے کے دائرہ کار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے،پارلیمنٹ قانون پاس کر رہی ہے ابھی وہ آئین بنا نہیں کہ آٹھ رکنی بینچ بنا کر ایک ہی نشست میں فیصلہ کرلیا،ہم سیاسی لوگ ہیں رائے رکھتے ہیں یہ تو نہیں ہوسکتا کہ جانوروں کی طرح جو چارہ ڈالیں قبول کرلیں گے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ آئینی طور پر اختیارات تقسیم ہیں اس میں کیوں مداخلت کر رہے ہیں،الیکشن کمیشن کے انتخابات سلب کر لئے گئے،مذاکرات کی باتیں ہورہی ہیں لیکن کس سے ؟ان کاکہناتھا کہ سپریم کورٹ ہمیں بلیک میل کر رہا ہے،مذاکرات کی بات کرکے آئین کی نفی کر رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ جے یو آئی اور پی ڈی ایم کسی سے مذاکرات کو ملک کے مفاد میں نہیں دیکھتی،سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ہٹانا انتظامی معاملہ ہے اسے تسلیم نہیں کیا جارہا،اگر یہ سپریم کورٹ ہے تو پھر اسے عدالتی مارشل لا سے تعبیر کریں گے۔
ان کاکہناتھا کہ عمران خان کہتا ہے سادہ اکثریت ملی تو پھر اسمبلیاں توڑ دیں گے،عمران خان کا کہنا ہے الیکشن کے بعد نتائج تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا،پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ عمران سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے اور ہم اس سے مذاکرات کی باتیں کر رہے ہیں۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہاکہ ہمارے دھرنے کے دوران انتخابات کی تاریخ تک طے ہوگئی ، لیکن پھر اس سے انکار کیا گیا،پاکستان میں قومی حکومت موجود ہے،اس قومی وژن کو عمران خان کے لئے قربان کر دیں ؟پارلیمنٹ ،قوم اور عوام جیتے گی،ہمارے کارکن عوام آج بھی میدانوں میں نکلنے کیلئے تیار ہیں۔