ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کی جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نےوائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کو طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کی جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس کی سماعت کےدوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کو طلب کرتے ہوئے1999 سے اب تک پنجاب بار کونسل ،صوبہ بھر کی ضلعی اور تحصیل بار کے 5 سال سےکامیاب اور ناکام امیدواروں کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم دےدیا۔ وکلاء کی جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس میں رجسٹرار پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔
پنجاب یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائر ملک اویس خالد ایڈوکیٹ نے پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے وکلا کی پرائیویٹ لا کالجز کی ڈگریوں سے متعلق 3 سالہ آڈٹ رپورٹ پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ عامر منظور ایڈووکیٹ کی ڈگری درست ہے،صرف 3 طلباء کی ڈگریاں درست نہیں ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے پنجاب یونیورسٹی میں بہت گڑ بڑ ہے، ذمہ داروں کے خلاف کیا ایکشن لیاگیا ؟کیا داخلہ فارم جمع کرواتے ہوہے یونیورسٹی نے انکے دستاویزات کو چیک کیا ؟ رجسٹرار پنجاب یونیورسٹی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ8 ملاز مین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا۔
چیف جسٹس نے رجسٹرار پنجاب یونیورسٹی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے،چیف جسٹس نے پنجاب یونیورسٹی ریکارڈ ضائع کرنےمیں ملوث ملازمین کےخلاف مقدمات درج کرنے کاحکم دے دیا
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ پیس کی گئی رپورٹ کی روشنی میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی بھی قصوارہیں ان کو اس سیٹ پر رہنے کا حق نہیں. عدالت نےحکم دیا کہ پنجاب یونیورسٹی ڈگریوں کی مرحلہ وار تصدیق کرے اور آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ دے .