سعدیہ خان/فاران یامین: کورونا وائرس کے باعث لاک ڈائون سے دیہاڑی دار طبقہ پریشان ہے ،مزدوروں کے چولہے ٹھنڈے ہونے لگے ہیں ، ٹرین آپریشن بند،ریلوے سٹیشن کی رونقیں ماند پڑ گئیں،مسافروں کا بوجھ اٹھانےوالے قلی بھی پریشان ہیں۔ایک جانب مایوسی ہے تو دوسری جانب نوجوانوں کے گروپ نے 400گھروں میں کھانا پہنچا کر دل جیت لئے۔
سات بچوں کا باپ محمد اقبال پندرہ سال سےلاہور ریلوے سٹیشن پرقلی ہے،جب سےریلوے سٹیشن پرگاڑیوں کی آمدو رفت بند ہوئی ہےاسکا روزگار بھی ختم ہوگیا ہے ،محمد اقبال روزاسی آس پرگھرسےریلوے سٹیشن پر آکربیٹھ جاتا ہےکہ شاید امید کی کوئی کرن نظرآجائے،مگرسوائےمایوسی کےکچھ نہیں ملتا۔
محمد اقبال کی بیوی شوہرکی بے بسی اوربچوں کی خواہشات پرآنسو بہا کر خاموش ہو جاتی ہے،بوڑھےباپ کی بے روزگاری نےکم عمربچوں میں بھی احساس ندامت بڑھا دیا۔اقبال جیسےکئی مستحق افراد شرم کے مارے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے،،لیکن بھوک افلاس کی بے بسی انکے چہروں پرعیاں ہے۔
دوسری جانب بندروڈگلشن راوی کے نوجوانوں کے ایک گروپ نےکچی آبادیوں میں آٹھ روز تک 400 خاندانوں میں سبزی اور کھانا فراہم کیاہے،نوجوان جن کی قیادت حمزہ مصطفی کررہےہیں،نے بتایا کہ اپنی مدد آپ کے تحت کچی آبادی کے 400 خاندانوں میں آٹھ روز تک ناشتہ اور ایک وقت کے کھانے کیلئےروزانہ سبزی فراہم کی۔
نوجوانوں کے اس گروپ کا کہنا تھا کہ ریلیف کا کام کرتے ہوئے نہ تصویر لیتے ہیں اور نہ ہی ویڈیوز بناتے ہیں تاکہ سفید پوش لوگوں کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔
یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے بچائو کیلئے کیے گئے لاک ڈائون میں نرمی لاتے ہوئے کسانوں کو گندم کی کٹائی کی اجازت دی تھی ،لاک ڈاون میں کاروباری حضرات کو دکانیں کھولنے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے ،وفاقی حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو لاک ڈاون میں ریلیف دینےکیلئےتعمیراتی شعبہ کھول دیا گیا,تعمیراتی شعبے سے منسلک بجری، ریت، سیمنٹ، سریے اور اینٹیں فروخت کرنے والوں نے بھی دکانیں کھول لیں, دکانوں پر کام کرنیوالوں کاکہناتھاکہ انہیں 22 روزبعدمزدوری ملی ہے، جس پر وہ خوش ہیں اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس شعبے کو مزید ریلیف دیا جائے۔