(درنایاب) لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے پارک اینڈ شاپ ارینہ پراجیکٹ کو نظرانداز کرنا شروع کردیا، ایک ارب پچاس کروڑ سے منصوبہ دو ارب نو کروڑ پر کیسے پہنچا؟ ٹیپا کے پراجیکٹ میں کس کی نااہلی سے منصوبہ تباہی کے دہانے پر پہنچا؟ گورننگ باڈی کے ٹیکنیکل ممبر عامر ریاض قریشی کی سربراہی میں کمیٹی نے بھی پراسرار خاموشی اختیار کرلی۔
دو فروری دوہزاربیس کو ایل ڈی اے گورننگ باڈی نے اجلاس میں پاک اینڈ شاپ ارینہ پراجیکٹ کی سکروٹنی کا فیصلہ کیا تھا اور ذمہ داری ممبر کو سونپ دی تھی، ممبر گورننگ باڈی عامر ریاض قریشی نے ارینہ پراجیکٹ کے ذمہ دار افسر کے ساتھ دورہ کیا جس کے بعد خاموشی اختیار کرلی گئی ہے، اڑھائی ماہ گزر جانے کے باوجود سکروٹنی کمیٹی نے ایل ڈی اے گورننگ باڈی کو منصوبہ کی لاگت میں اضافہ اور ذمہ دار کا نہیں بتایا، چیف انجنیئر ٹیپا مظہر حسین خان، ڈپٹی ڈائریکٹر شبیر حسین اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر زاہد ستار کی ذمہ داری کا تعین نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر شبیر حسین، اسسٹنٹ ڈائریکٹر زاہد ستار کو منصوبہ ڈبونے کے باوجود ٹیپا میں اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئیں، دوہزار سترہ میں شروع ہونے والا منصوبہ تین سال بعد بھی کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے، منصوبے کے کنٹریکٹرمارکیٹ میں ادائیگیاں نہ کرنےاور بنکوں کے واجبات ادا نہ کرنے سے ڈیفالٹر ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ارینہ پراجیکٹ کو نظرانداز کرنا وزیراعظم کی کنسٹرکشن انڈسٹری کو چلانے کے سراسر منافی ہے، ارینہ پراجیکٹ پر کام بند ہونے سے سینکڑوں مزدور بے روزگار اور منسلک کاریگر فارغ ہوچکے ہیں، گورننگ باڈی کے واضح احکامات کے باوجود منصوبے کا فنانشل ماڈل بھی نہ بنایا جاسکا، منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی سے لاگت بڑھی، پچاس کروڑ کے اضافے کے ساتھ فنڈز کا ضیاع ہوا تاہم کسی قسم کا آڈٹ نہیں کیا گیا۔