سٹی42: وفاقی حکومت نے اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا مطالبہ مان کر نئی آئینی عدالت قائم کرنے کے لئے آئین میں ترمیم کو 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودہ مین شامل کر لیا۔ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جانے والی مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیمک و انتہائی ضروری قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ نون کی حکومت کی حمایت کی اور کہا کہ چونکہ آئینی عدالت کا قیام 14 مئی 2006 کو لندن میں دستخط ہونے والے میثاقِ جمہوریت (چارٹر آف ڈیموکریسی) مین شامل ہے اور اس میثاق پر مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی دونوں نے دستخط کئے تھے اس لئے اب آئینی عدالت کے قیام کو بھی آئین میں 26 ویں ترمیم کے حصہ بنایا جائے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے حالیہ اجلاس میں توقع کی جا رہی ہے کہ وفاقی حکومت 26 ویں ترمیم کا مسودہ ٹیبل کرے گی، اس آئینی پیکج میں میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کے لئے ترمیم کا مسودہ بھی شامل ہونے کا امکان ہے۔ آئینی عدالت کے لئے الگ چیف جسٹس کی تعیناتی کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی آئینی عدالت قائم کرنے کا مقصد آئینی مقدمات اور مفاد عامہ کے مقدمات کو الگ الگ کرکے عدالت عظمیٰ پر بوجھ کم کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی قیادت میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ آئینی عدالت بننے سے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستوں کی سماعت کی وجہ سے عام شہریوں کے مقدمات ککو نظر انداز کر دیئے جانے کا سلسلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گا اور شہریوں کو سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کیلئے طویل انتظار کی اذیت سے بچایا جا سکے گا۔
حکومتی ذرائع کےمطابق نئی آئینی عدالت کے قیام کا معاملہ مجوزہ آئینی ترمیم کا حصہ ہو گا، مفاد عامہ کے دیگر کیسز موجودہ سپریم کورٹ میں سنے جائیں گے جبکہ آئینی عدالت 5 رکنی ہونے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق آئینی عدالت میں آئین کے آرٹیکل 184، 185 اور 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہو گی۔ آئینی عدالت کی تشکیل میں چاروں صوبوں اور وفاق کے ججز کی نمائندگی کی تجویز بھی زیر غور ہے، آئینی عدالت میں صوبوں کی طرف سےآئین کی تشریح کےلئے بھیجی گئی درخواستیں بھی زیرغورآسکیں گی۔ یہ عدالت دراصل "آئین کی تشریح" سسے متعلق تمام امور کی سماعت کرے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مطالبے پر میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کو آئینی پیکج کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔