سٹی42: 'سولو ٹریولنگ' کی طرح ااب ریستوران میں 'سولو ڈائننگ' کا بڑھتا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
ریستوران میں اکیلے بیٹھے شخص کا کھانا کھانا یا کیفے میں بیٹھے اکیلے اپنی کافی انجوائے کرنا۔ اسے 'سولو ڈائننگ' کہا جاتا ہے اور دنیا بھر میں اس رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق سان فرانسسکو سے تعلق رکھنے والی سائنس دان اور کینسر ریسرچز پاریسا ایمانیریڈ شادی شدہ خاتون ہیں اور ان کے دوستوں کا سرکل بھی خاصا وسیع ہے۔ لیکن وہ ہفتے میں ایک سے دو بار تنہا ریستوران جاتی ہیں۔
کھانے کا وقت سوچنے کا وقت!
پاریسا نے بتایا کہ اکیلے کھانے پر جانے سے انہیں سوچنے اور کچھ پڑھنے کا وقت ملتا ہے جب کہ اس دوران ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ فون کو ہاتھ نہ لگائیں اور خاموشی کو انجوائے کریں۔
پاریسا کہتی ہیں کہ " یہ کام سپا پر جانے کی طرح ہے۔"
صرف پاریسا ہی نہیں امریکہ میں بہت زیادہ لوگ اب کھانا کھانے کے لئے تنہا ریسٹورنٹ جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایک سٹڈی کے مطابق گزشتہ دو برس کے دوران سولو ڈائننگ میں 29 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
ریستوران ریزرویشن اور بکنگ کمپنی 'اوپن ٹیبل' کے مطابق سولو ڈائننگ ریزرویشن میں گزشتہ دو برسوں کے دوران سب سے زیادہ 29 فی صد اضافہ امریکہ میں دیکھنے میں آیا ہے۔
'اوپن ٹیبل' کے مطابق جرمنی میں رواں برس 18 فی صد جب کہ برطانیہ میں سولو ڈائننگ ریزرویشن میں 14 فی صد اضافہ ہوا۔
اوہیتو رساما
جاپان میں تو سولو ڈائننگ کے لیے ایک خصوصی اصطلاح 'اوہیتو رساما' استعمال کی جاتی ہے جس کا معنی ہی "'تنہا" ہے۔ سولو ڈائننگ کے لیے اس لفظ کو استعمال کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اکیلے ڈائننگ کرنے والوں کو جھجھک محسوس نہ ہو۔
جاپان کے 'ہاٹ پیپر گورمے ایٹنگ آؤٹ' نامی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے حالیہ سروے کے مطابق 23 فی صد جاپانی شہری اکیلے کھانا پسند کرتے پیں۔ سال 2018 میں یہ شرح 18 فی صد تھی۔
یہی وجہ ہے کہ اب جاپان میں بہت سے ریستوران بیٹھنے کے انتظامات میں تبدیلی کرنے کے ساتھ ساتھ کھانے کے مینیو میں بھی تنہا بیٹھ کر کھانا کھانے والوں کو راغب کرنے کے لیے خصوصی تبدیلیاں کر رہے ہیں۔
فیملی ریسٹورنٹس میں تنہا جانے والوں کیلئے خصوصی جگہ
انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچر میساہیرو اناگاکی کا کہنا ہے کہ "اب فیملی ریستوران میں بھی کاؤنٹر سیٹس یا اکیلے بیٹھنے کے لیے انتظامات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریستوران اکیلے فرد کے حساب سے چھوٹی سرونگ والے کھانے بھی مینیو میں شامل کر رہے ہیں۔"
ورک فرام ہوم اور تنہا کھانے کا تعلق؟
'اوپن ٹیبل' کے سی ای او ڈیبی سو کا خیال ہے کہ گھر سے کام کرنے کے سلسلے نے سولو ڈائننگ کے ٹرینڈ کو پروان چڑھایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر 'سیلف لو' اور 'سیلف کیئر' یعنی خود سے محبت اور خود کا خیال رکھنے سے متعلق وسیع مہم بھی سولو ڈائننگ کے رجحان میں کردار ادا کرتی ہے۔
کووڈ19 کے آفٹر ایفیکٹس؟
سولو ڈائننگ سے متعلق مطالعہ کرنے والی ریاست پینسلوینیا کی یونیورسٹی کی پروفیسر اینا میٹیلا کا کہنا ہے کہ کرونا وبا نے ایک دوسرے سے ملنے جلنے کا رجحان کم کردیا ہے۔
ان کے بقول اب کلچر تبدیل ہو گیا ہے اور اب لوگ سولو ڈائننگ کرنے والوں کو ایسی نظر سے نہیں دیکھتے کہ لازمی ہے کہ وہ شخص تنہا ہو۔
سنہ 2019 میں پیو ریسرچ سینٹر کے ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 25 سے 54 سال کی عمر کے درمیان 38 فی صد امریکی کسی پارٹنر کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ شرح سن 1990 میں 29 فی صد تھی۔
سولو ٹریولنگ اور سولو ڈائننگ ساتھ ساتھ!
اسی دوران لوگوں میں سولو ٹریول یعنی اکیلے گھومنے پھرنے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جو سولو ڈائننگ میں بھی اضافے کا باعث ہے۔
ریاست ہیوسٹن سے تعلق رکھنے والے ایک کانٹینٹ کری ایٹر شون سنگھ کہتے ہیں کہ وہ لگ بھگ 70 فی صد اکیلے کھانا کھانا پسند کرتے ہیں۔
ہر ریستوران سولو ڈائننگ کرنے والوں کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوتا۔ برطانیہ کے ایک ہوٹل کیفے رائل نے سولو ڈائننگ کرنے والے ایلکس ڈیلنگ سے دو لوگوں کے برابر ہی پیسے چارج کیے۔
'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے اس بارے میں ریستوران سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔ ریستوران کی ویب سائٹ پر یہ درج ہے کہ وہ دو لوگوں سے کم کی ریزرویشن نہیں کرتے۔