ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ میں 20ججز کی آسامیاں خالی ، ججز کی کمی بروقت انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن گئی،ہائیکورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد سوا دو لاکھ سے تجاوز کرگئی ،عدالت عالیہ میں ججز کی کمی کی وجہ سے زیر التواء مقدمات کی تعداد مزید بڑھنے کا امکان ہے.
عدالتوں سے وکلاء اورسائلین کو تاریخ پر تاریخ ملنے لگی، بروقت انصاف کی فراہمی میں تاخیر، پر وکلاء اور سائلین پریشان ہیں، گزشتہ 2 سال سے ہائیکورٹ میں کسی نئے جج کی تعیناتی نہیں ہوئی۔ وکلاء نے نئے ججز کی تعیناتی اورعدالتی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔
سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمان نے سٹی 42 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد ایک سو ہونی چاہیے۔راجہ عبدالرحمان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کا کہناتھاکہ موجودہ جوڈیشل سسٹم کی وجہ سے سائلین کو بروقت انصاف نہیں مل رہا، جوڈیشل سسٹم کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، موجودہ سسٹم میں زیرالتواء مقدمات دن بدن بڑھ رہے ہیں، ججزکی تعداد زیادہ ہوگی تو کیسز کے فیصلے بھی زیادہ ہوں گے.
وکلاء رہنماؤں نےاس توقع کا اظہار کیا ہے کہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے دور میں لاہور ہائیکورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کا عمل جلد ہوگا۔