ویب ڈیسک : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملک صف اول پر کھڑا ہے، ہمیں ہر سال سیلاب، بارشیں، گرمی جیسے سوالات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ماحولیاتی تبدیلی ہمارے لیے زندگی بھر کا خطرہ بن چکا ہے۔
بلاول بھٹو نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا اور غریب ترین خواتین کو مالی مدد فراہم کی، مصر سمیت دنیا کے مختلف ممالک بھی بی آئی ایس پی کی طرح خواتین کی مالی مدد کا پروگرام شروع کر رہے ہیں، پروگرام دنیا میں ایک مثال بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے پاکستان کے عوام کو حق دیئے، بینظیر بھٹو ملکی معیشت کو ایسے چلاتی تھیں کہ اگر ہاری اور کسان کو معاشی فائدہ ہو گا تو ملک کو بھی فائدہ ہوگا، آصف زرداری پہلی بار صدر بنے تو اجناس باہر سے منگوائی جاتی تھیں، پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود گندم ، چاول اور چینی باہر سے منگواتا تھا، یوکرین ، روس ، امریکا اور یورپ کے کسانوں کو فائدہ پہنچایا جاتا تھا، صدر زرداری نے فیصلہ کیا جو پیسے باہر جاتے ہیں، وہ پیسے اب ملک کے کسانوں کی جیب میں جائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک سال میں ہمارے ہاری اور کسان حکومت مدد سے ملکی ضروریات پوری کرنے لگے، ایک سال بعد ہمارے کسان اپنی گندم ، چاول اور چینی باہر کے ملکوں کو بیچنے لگے، ہم نے عوام کے مسائل حل کرنے ہیں، عوام نے ہمیں اسی لیے منتخب کیا، میں اپنے کسانوں اور ہاریوں کیلئے بہت پریشان ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پورا نظام خطرے میں ہے، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملک صف اول پر کھڑا ہے، ہمیں ہر سال سیلاب، بارشیں، گرمی جیسے سوالات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ماحولیاتی تبدیلی ہمارے لیے زندگی بھر کا خطرہ بن چکا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں سپورٹ اور تعاون کی ضرورت ہے، کاشتکاروں کی مدد کرنا ہوگی ، ہمیں معیشت کی ترقی کا واحد ذریعہ ہے، چاہتے ہیں ماحولیاتی تبدیلی کے وقت ہمارے کسان بھوکے نہ رہیں، ہمیں کسانوں کے ٹیوب ویل ڈیزل کے بجائے سولر کی طرف منتقل کرنا ہوں گے، ہمیں ضرورت ہے کہ اپنے کسانوں پر خرچ کریں اور انہیں خوشحال بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا ہے تاکہ اپنے کسانوں کی مدد کر سکیں، کچھ صوبوں نے اپنے کسانوں اور ہاریوں کو لاوارث چھوڑ دیا، سندھ حکومت مشکل وقت میں اپنے کسانوں کے ساتھ ہاری کارڈ کی صورت میں ساتھ کھڑی ہوگی، اگر وفاق چاہے تو وہ بھی سندھ حکومت کا ساتھ دے کر کسانوں کی مدد کر سکتا ہے، ابھی تو آغاز ہے آگے جا کر ایسے اقدام اٹھائیں گے جس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کیلئے انشورنس پالیسی متعارف کرائیں گے تاکہ اگر کسانوں کی زمین سیلاب کی نذر ہو تو انہیں انشورنس مل سکے، سندھ کے ہاریوں، کسانوں سے زرعی انقلاب شروع کریں گے، اس زرعی انقلاب کو پورے پاکستان میں پھیلائیں گے،ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہرسال فرٹیلائزر سیکٹر کو اربوں روپے کی سبسڈی دیتے ہیں، کیا کسانوں اور ہاریوں کو سستی کھاد ملتی ہے؟، کسان مجبوراً مہنگی اور بلیک میں کھاد خریدتے ہیں، حکومت سے مطالبہ ہے فرٹیلائزر سیکٹر کو اربوں روپے کی سبسڈی روکی جائے، ملکی معیشت کو بچانے کیلئے زراعت اور کسانوں کو بچانا ہو گا، سندھ حکومت کا مشکور ہوں پارٹی منشور میں میرے وعدے کوایک سال میں پورا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال حیدرآباد میں سانحہ 18 اکتوبر کی یادگار منائیں گے، 18 اکتوبر کو شہید بی بی پر حملہ کیا گیا، بی بی شہید کا مشن تھا کہ میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کروں گی، بی بی شہید ہوگئی لیکن اپنے وعدوں سے پیچھے نہیں ہٹی، میثاق جمہوریت میں جو وعدے تھے کیا ان پرعملدرآمد کرنا چاہیے کہ بھول جائیں، کوئی مخالف کہے کہ میں ان وعدوں کو نہیں مانتا، میرا دل نہیں کرتا تو کیا ہم پیچھے ہٹ جائیں، ہم ہرالیکشن میں عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ بی بی کے وعدوں نبھانے ہیں، عوام کو بچانا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جو لوگ میری آواز سن رہے ہیں ان سے سوال ہے کیا عدل کے نظام سے مطمئن ہو یا نہیں، کیا ایساہے کہ عوام کو انصاف مل رہا ہے اور عدل کا نظام دنیا کا بہترین نظام ہے، اگر نظام عدل بہترین ہے تو میں اس نظام میں ایک لفظ بھی تبدیل نہیں کروں گا، اگر عوام کو انصاف چاہیے تو عام عدالت کے ساتھ ایک مخصوص عدالت ہونی چاہیے، برابری کی بنیاد پر وفاق میں ایسی عدالت ہونی چاہیے جس میں تمام صوبوں سے برابر ججز ہوں، وفاقی آئینی عدالت کا قیام اور ججز کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کرنا ہمارا مطالبہ ہے۔