کلیم اختر : ڈاکٹرذاکرنائیک نے کہا ہے کہ غیر مسلم کودائرہ اسلام میں لاتے وقت ان کےسوالات کے جوابات دینا ضروری ہوتا ہے ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے جامعہ اشرفیہ میں اجتماع سے گفتگو کی، جس میں انہوں نے اپنے طالب علمی کے زمانے کا ذکر کیا، اور اپنے اساتذہ کا بھی ذکر کیا ۔
ذاکرنائیک نے کہا کہ غیر مسلم کودائرہ اسلام میں لاتے وقت ان کےسوالات کے جوابات دینا ضروری ہوتا ہے ، بڑے لوگ اللہ کی طرف اورچھوٹےلوگ اداروں کی جانب بلاتےہیں، مجھ میں جوخامیاں تھیں وہ اپنے بچوں میں دورکرنےکی کوشش کررہاہوں، کاروبار میں پارٹنر اللہ کو بنانا چاہیے ، برکت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سوچ سےزیادہ محبت ملی، میں پاکستان کےاس دورے میں جہاں کہی بھی گیا ، بہت محبت ملی ، پاکستان میں آنے سے قبل میرا تصور تھا کہ لوگ محبت کریں گئے ، لیکن یہاں محبت میں کئی گنا اضافہ دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے مسلمان ہر شعبہ فیلڈ میں ٹاپ پر تھے ، چاہے وہ ٹیکنالوجی ہو یا کسی اور فیلڈ ہو ، ہر شعبہ میں موجود تمام لوگوں کو دعوت اسلام دینی چاہیے ۔ اللہ نے پچپن میں مجھے جو علماء کی صحبت دی ، اس سے بہت کچھ سیکھا ، قرآنی آیات کی مدد سے زندگی میں آنے والی پریشانیاں اور سہی راستہ پر چلنے کی تلقین کی گئی۔ میرا پیغام ہے ، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑوں ، حرام و حلال پر اختلاف رکھنا چاہیے، تمام فرقوں کے سربراہ اعلی تھے ، اختلاف رکھنے کی بجائے یکجا ہونا چاہیے، مسلمانوں کو وقت کا پابند بھی ہونا چاہیے ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ لوگ ڈاکٹر زاکر نائیک کے خلاف بات کرتے تھے ، لیکن میں نے اللہ اور اسکے رسول کی جانب سب کو بلایا ۔ ہم لوگوں کو قرآن کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے ، قرآن تمام مسائل کا حل ہے ، ہمیں فرقوں سے بالاتر ہوکر ایک ہوناہے ، قرآن میں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے کی دعوت ہے، ہم لوگوں کو بھی دیگر لوگوں کو اللہ کی جانب بلانا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ لوگ ڈاکٹر ذاکر نائیک کیخلاف بات کرتے تھے،سب کو اللہ اور رسول کی جانب بلایا، ہمیں قرآن کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے ، قرآن تمام مسائل کا حل ہے ، اللہ کو چھوڑنے والوں کی کوئی مدد نہیں کر سکتا ۔