لوئر مال(راؤ دلشاد، نبیل ملک، شہزاد خان، حسن علی) آٹے کے بحران پر ضلعی انتظامیہ کا فلور ملز اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن، ذخیرہ کیا گیا، آٹا برآمد کرلیا گیا جبکہ مل مالک اور زخیرہ اندوزوں کے خلاف مقدمات درج کرائے گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر شالیمار مہدی مالوف نے جلو موڑ پر یادگار سٹور کے مالک کے خلاف آٹاذخیرہ کرنے پر مقدمہ درج کرادیا، المکہ سٹور کے مالک کو 10 کلو گرام کا تھیلا 500 روپے میں فروخت کرنے پر گرفتار کرا دیا گیا، اے سی شالیمارنے داتا فلور مل کا جائزہ بھی لیا اور اسٹاک چیک کیا، اے سی سٹی تبریز مری نے افضال فلور مل کا دورہ کیا اور ڈیلرز سے ملاقات کی آٹا کی فراہمی کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا، اسسٹنٹ کمشنر سٹی تبریز مری نے 12 ریٹیلر شاپس کو بھی چیک کیا، تین سٹورز پر آٹا موجود نہ ہونے پر فوری طور پر آٹا کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کر دی۔
دوسری جانب فلور ملز مالکان نے ذخیرہ اندوزوں کو بحران کا اصل ذمہ دار قرار دے دیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ منافع خوروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
ملتان روڈ پر شاہ پور کانجراں مویشی منڈی کے سامنے واقع یاقومیہ فلور ملز کے سی ای او بابر حمید کے مطابق فلور ملز مالکان خود حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آٹا بحران کے ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائیں۔ تمام فلور ملز پر روزانہ اسسٹنٹ کمشنر، پٹواری، اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر محکمہ خوراک سمیت دیگر افسرنگرانی کرتے ہیں اور آٹے کی ترسیل کو یقینی بناتے ہیں۔ فلور ملز میں آٹے کی ذخیرہ اندوزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس وقت بھی 20 کلو آٹے کا تھیلا 860 جبکہ 10کلو آٹے کا تھیلا 430 روپے سرکاری ریٹ پر دستیاب ہے، ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض ملک نے ذخیرہ اندوزوں اورمہنگائی مافیا کے خلاف کمرکس لی۔
انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن ذیشان نصر اللہ رانجھا کے ہمراہ شادمان کے سپر سٹورز اور جنرل سٹورز کا دورہ کیا، انہوں نے مختلف سٹورز پر 10 اور20 کلو کے آٹا تھیلا کا وزن کیا، 40 سے 50 گرام وزن کم ہونے پر سٹورز انتظامیہ کو وارننگ دی اور قیمت میں 10روپے کمی کی ہدایت کیں۔
ڈی سی لاہور مدثر ریاض ملک کا کہنا ہے گراں فروشی کے خلاف 5 لاکھ سے زائد جرمانے کیے گئے ہیں، فلورملز کی سخت مانیٹرنگ کی جارہی ہے، ذخیرہ کیے گئے آٹے کے 2 ہزار تھیلوں کی نیلامی کرائی جائے گی۔
ڈی سی لاہور کا مذید کہنا ہے کہ آرام سے نہیں بیٹھیں گے ۔عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے ضلعی افسران فیلڈ میں موجود ہیں۔ ایک ہزارسے زائد مقامات کی انسپکشن کی گئی۔
دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں مہنگائی کا راج، ایک ماہ کے دوران بے بی فوڈ، سیرلیک، خشک ڈبے والا دودھ 100 روپے مہنگا، چاول، آئل، صابن کی قیمتیں بھی 10 سے 20 روپے بڑھ گئیں، جبکہ دالوں کی قیمتوں میں بھی15 سے 76 روپے تک ازخود اضافہ کردیا گیا۔
صدر کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن حافظ محمد عارف نے سرکاری نرخنامے کو مذاق قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو چیلنج کرتا ہوں سرکاریٹ لسٹ کے مطابق اکبری منڈی سے بنیادی اشیائے ضروریہ خرید کردکھائیں۔
کریانہ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے دالوں اورچاول کی قیمتوں میں اضافے کہ ذمہ داری اکبری منڈی پر ڈال دیا، یوٹیلیٹی سٹورز شہریوں کو سستی چینی اور دالیں فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے، شہر کے یوٹیلیٹی سٹورز پر گزشتہ کئی ہفتے سے چینی اور دالیں دستیاب نہیں، صرف چند یوٹیلٹی سٹورز پر دال چنا، سفید چنے اور کالے چنے دستیاب ہیں۔ یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی نہ ہونے کے باعث عوام مہنگے داموں مارکیٹ سے چینی خریدنے پر مجبور ہیں کیونکہ یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی کی قیمت 68 روپے فی کلو مقرر ہے جبکہ مارکیٹ میں چینی 100 سے 105 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔
دوسری جانب شہر میں سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آ سکی نہ ہی سبزیوں کی سرکاری نرخنامے کے مطابق فروخت ممکن ہوئی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ٹماٹر 150، پیاز 80 سے 100، آلو 70 سے 90، لہسن 300، ادرک 500، لیموں 150، مٹر 300 روپے فی کلو میں فروخت ہوتے رہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیساتھ ساتھ اپنے جاری کردہ سرکاری نرخنامے کے مطابق شہر میں سبزیوں کی فروخت کوبھی یقینی بنائے، مرغی کا گوشت 10 روپے فی کلو سستا ہو گیا جبکہ فارمی انڈے 161 روپے فی درجن میں ہی فروخت ہوتے رہے۔
زندہ مرغی 7 روپے کمی کے بعد 170 روپے جبکہ مرغی کا گوشت 10 روپے کمی کے بعد 247 روپے فی کلو مقرر کیا گیا تاہم شہر میں فارمی انڈوں کی قیمت میں کوئی کمی نہ آسکی۔