ہائیکورٹ کا میڈیکل کالجز میں داخلوں سے متعلق اہم فیصلہ

14 Oct, 2019 | 05:08 PM

Arslan Sheikh

( ملک اشرف ) عدالت عالیہ نے موجودہ داخلہ پالیسی کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے پرانی پالیسی کے مطابق داخلے کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں میڈیکل کالجز کی داخلہ پالیسی سے متعلق محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا گیا۔ جس کے مطابق میرٹ پالیسی کے لیے دوہری شہریت کا کوٹہ خم کرنے، میٹرک، او لیول کے نتائج شامل نہ کرنے کا اقدام غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ پی ایم ڈی سی کے پاس موجودہ ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس ایڈمیشن ریگولیشن 2018 میں ترمیم کا اختیار نہیں، عدالت نے میڈیکل کالجز کو پرانی پالیسی کے مطابق داخلے کرنے کا حکم دیا ہے۔

درخواست گزار طالبات کی جانب سے رضوان مشتاق ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء نے پاکستان میڈیکل کالجز اینڈ ڈینٹل کونسل اور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسنز سمیت دیگر کو فریق بنایا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پی ایم ڈی سی نے میڈیکل داخلوں کی پالیسی کے لیے ریگولیشن 2018 بنائے، داخلہ پالیسی کے تحت میڈیکل داخلوں کے لیے پندرہ فیصد کوٹہ دوہری شہریت کے حامل امیدواروں کے لیے رکھا گیا، میٹرک، او لیول اور سیٹ کے نتائج کو میرٹ فارمولہ کا حصہ بنایا گیا۔

ریگولیشن میں ترامیم کرکے پی ایم ڈی سی نے آرڈیننس 2019 نافذ کیا، نئے ریگولیشن کے تحت دوہری شہریت رکھنے والے امیدواروں کا پندرہ فیصد کوٹہ جبکہ میرٹ کے تعین کے لیے میٹرک، او لیول اور سیٹ کے نتائج شامل کرنے کا اقدام بھی ختم کردیا گیا۔ نئی داخلہ پالیسی کے تحت صرف ایم کیٹ کے نتائج کو مد نظر رکھ میرٹ پالیسی بنائی گئی ہے۔ پی ایم ڈی سی کے قوانین کے مطابق نئی ریگولیشن غیر قانونی ہیں۔ درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ عدالت پی ایم ڈی سی کی موجودہ داخلہ پالیسی کوکالعدم قرار دے۔

پی ایم ڈی سی وکیل کے مطابق تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے میڈیکل کالجز کی داخلہ پالیسی مرتب کی گئی۔ عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد صوبہ بھر کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز پرانی پالیسی کے مطابق داخلے کرنے کے پابند ہوں گے۔

مزیدخبریں