سٹی42: نشتر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کہا ہے کہ نشتر ہسپتال کے ڈائیلسز یونٹ میں 30 مریضوں کے ایڈز میں مبتلا ہونے کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔ ہسپتال میں ایڈز کے مریضوں کے ڈائیلاسس کا الگ سے نظام موجود ہے، تمام مریضوں کی ڈائیلاسس سے پہلے مکمل سکریننگ ہوتی ہے۔ ایک مریض جن کو ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا انہیں ہسپتال کی ہی دوسری مرتبہ سکریننگ میں پازیٹو پایا گیا،
ایم ایس نشتر ہسپتال ڈاکٹر محمد کاظم خاں نے بعض میڈیا آؤٹ لیٹس میں آنے والی ان خبروں کی سختی سے تردید کی کہ نشتر ہسپتال کے ڈائیلاسس یونٹ سے کسی ایچ آئی وی انفیکٹڈ مریض کے ڈائیلاسس کے بعد مشینیں انفیکٹڈ ہونے سے مزید تین مریضوں کو ایچ آئی وی وائرس لگ گیا۔
منگل اور بدھ کے روز ملتان کے نشتر ہسپتال کے ڈائیلاسس یونت کے متعلق یہ سنسنی سے بھری "خبریں" سامنے آئیں کہ وہاں ایدز سے متاثر کسی رجسٹرڈ مریض کا ڈائیلاسس ہونے کے بعد ایڈز کا وائرس درجنوں دوسرے مریضوں میں منتقل ہو گیا اور ایڈز وائرس سے متاثرہ 30 مریضوں کی نشاندہی ہو گئی ہے۔
ان خبروں میں بتایا گیا کہ ملتان کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال نشتر ہاسپٹل میں ایک مریض سے ایڈز کوائرس دوسرے مریضوں میں پھیلنے کی خود نشتر ہسپتال کی انتظامیہ نے تصدیق کردی ہے۔
ان خبروں میں بتایا گیا کہ" نشتر ہاسپٹل کی ڈائیلاسس وارڈ میں 240 مریض رجسٹرڈ ہیں جن کا مقررہ وفقوں سے ڈائیلاسس ہوتا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ نشتر میں ڈائیلاسس یونٹ میں باقاعدگی سے آنے والے ایک گردوں کے مریض میں ایڈز کا وائرس تھا ، اس aیک ایڈز وائرس سے متاثر مریض کے ڈائیلاسس سے ان کا وائرس مشینوں میں منتقل ہوا اور وہاں سے تیس دوسرے افراد کو منتقل ہو چکنے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ـ ان خبروں میں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے انکوائری کمیٹی بنائے جانے کی اطلاع بھی دی گئی اور ہسپتال کے ترجمان نکے حوالے سے بتایا گیا کہ ایڈز وائرس کتنے مریضوں میں منتقل ہوا ، یہ جاننے کے لئے "انکوائری کمیٹی" بنادی ہے، کمیٹی کی رپورٹ میں ہی ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی درست تعداد کا تعین ہو سکے گا۔ مزید یہ بتایا گیا کہ ہسپتال انتظامیہ نے دو ڈائیلاسس مشینیں بند کر دیں۔
یہ خبریں بعض نیوز چینلز سے نشر ہونے کے بعد نشتر ہسپتال کے میدیکل سپرنٹنڈنٹ نے اصل صورتحال کی وضاحت کرنے کے لئے بتایا کہ ڈائیلسز یونٹ میں ہمارے پاس ایچ آئی وی پازیٹیو کیسز روٹین میں رپورٹ ہوتے رہتے ہیں جنہیں ہم ایچ آئی وی کی مختص کی گئی مشینوں پر سروسز فراہم کرتے ہیں۔ ڈائیلسز کے لئے مریض جب رجسٹرڈ ہوتا ہے تو اس سے پہلے اس کی مکمل سکریننگ ہوتی ہے۔
سکریننگ میں مریض میں اگر ہیپاٹائٹس بی سی یا ایچ آئی وی کی تصدیق ہو تو ایسے مریضوں کا صرف متعلقہ مشین پر ہی ڈائیلسز کیا جاتا ہے۔ ہیپاٹائٹس اے، سی اور ایچ آئی وی (ایڈز) کی علیحدہ ڈائلیسز مشینیں موجود ہیں۔
ڈاکٹر محمد کاظم خاں نے بتایا کہ اطلاع ملی تھی کہ ڈائیلسز یونٹ میں ایک ایسا مریض رپورٹ ہوا جو پہلے نشتر سے ہی ڈائیلسز کی سروسز لے رہا تھا ۔ وہ مریض پہلے ہمارے ریکارڈ میں ایچ آئی وی نیگیٹو تھا۔ جب وہ دوبارہ کچھ عرصہ بعد نشتر ہسپتال ڈائیلسز کروانے آیا تو سکریننگ کے دوران ہم نے ہی بتایا کہ وہ ایچ آئی وی پازیٹیو آیا،
اب انکوائری کمیٹی اس بات پر تشکیل دی گئی ہے کہ پہلے تو اس مریض کو تلاش کیا جائے۔ جو ایچ آئی وی پازیٹیو آیا اور وہ کہاں سے اور کیسے ایچ آئی وی میں مبتلا ہوا اسی پر انکوائری ہو رہی ہے۔
اس ایک نامعلوم مریض کی سکریننگ کے دوران ہی نشتر نیفرالوجی نے انکشاف کیا کہ وہ ایچ آئی وی پازیٹیو ہے۔ اس نامعلوم مریض کا کسی صورت عام ڈائیلسز کے مریضوں کی مشین پر ڈائیلسز ہونا ناممکن ہے۔ اسکے باوجود انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ایک ہفتے میں رپورٹ آ جائے گی۔
ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ ڈائیلسز یونٹ میں 29 مشین مکمل فعال ہیں۔
ملتان:ایک ڈائیلسز میشن، جو ہیپاٹائٹس بی کی ہے، وہ مرمت کے دوران خراب ہو چکی ہے۔ 13 مشینیں ہیپاٹائٹس سی وائرس سے متاثرہ گردوں کے مریضوں کو سروس دے رہی ہیں۔ 2 مشینیں ایچ آئی وی مریضوں کے لئے مختص ہیں۔240 سے زائد ڈائیلسز کے مریض رجسٹرڈ ہیں، ان میں سے 30 افراد کے ہیپاٹائٹس سے متاثر ہونے کے کوئی شواہد نہہں، ہسپتال انتظامیہ کے حوالے سے پھیلائی جا رہی باتیں بے بنیاد ہیں۔