ویب ڈیسک: آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیر ملکی شہریت کی خواتین اور مردوں سے شادی کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔
سپریم کورٹ کے نوتشکیل کردہ آئینی بینچ نے ابتدائی کیسوں کی سماعت کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریوں سے شادی کے خلاف اور عام انتخابات 2024 ری شیڈیول کرنے کی درخواستیں خارج کردی ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی 6 رکنی آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت کی خواتین اور مردوں سے شادی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ تھے۔ درخواست گزار محمود اختر ویڈیو لنک کے ذریعے آئینی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے تو عدالت کیسے کسی کو منع کرے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جو درخواست گزار کی استدعا ہے کیا ایسا ممکن ہے؟ کیا کسی سرکاری ملازم کو غیر ملکی سے شادی کرنے سے روک دیا جائے؟ اگر روکنے کا قانون موجود ہے تو قانون بتا دیں؟
درخواست گزار نے استدعا کی کہ میں سخت بیمار ہوں اس لیے مجھے وقت دیا جائے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ شادی کرنے پر پابندی کیسے لگائی جا سکتی ہے، اس پر جرمانہ عائد ہونا چاہیے۔
آئینی بینچ نے درخواست 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔