ویب ڈیسک: مسیحی رہنماوں نے واضح کیا ہے کہ سیالکوٹ کنونشن گراؤنڈ کوئی مذہبی مقام نہیں ہے، ایسے گراؤنڈز کو مقدس کہہ کر مقدس مقامات کی توہین نہ کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے مسیحی برادری کے حقوق گل مسیح نے اپنے بیان میں کہا کہ انتہائی دکھ ہےکہ ہمارے کچھ سیاسی ساتھی مذہب کارڈ استعمال کررہے ہیں اور ملک میں مسیحی برادری اور مسلمانوں کو لڑانے کی سازش ہورہی ہے۔
حقوق گل مسیح کا کہنا تھا کہ مسیحی برادری ایسے انتشار پھیلانے والوں کو مسترد کردے ، ایسی باتوں اور سازشوں میں نہ پڑیں۔
مسیحی رہنما نے کہا کہ سیالکوٹ کنونشن گراؤنڈ کوئی مذہبی مقام نہیں ہے اور کسی چرچ کا بھی حصہ نہیں ہے، مسیحی برادری پاکستان بھر میں اپنی عبادت کے لیے گراؤنڈز لیتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ گراؤنڈز مقدس ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ باقی سال ان ہی گراؤنڈز میں کرکٹ اورباقی تقریبات ہوتی ہیں، سیالکوٹ گراؤنڈ میں سال میں ایک بار مسیحی برادری کا کنونشن ہوتا ہے، یہ صرف ایک گراؤنڈ ہے کوئی مقدس مقام نہیں ہے، ایسے گراؤنڈز کو مقدس کہہ کر مقدس مقامات کی توہین نہ کی جائے۔
حقوق گل مسیح نے کہا کہ مذہبی معاملے میں سیاست کو نہیں لانا چاہیے اور ساتھ زور دیا کہ ایسا کرنا انتشار پھیلانے کی کوشش ہے، مسیحی برادری اس طرح کی کسی بھی سازش کو ناکام بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ گراؤنڈ شادی کی تقریبات اور کرکٹ کےلیے استعمال ہوتےہیں، اس معاملے کو مذہب کارڈ کے طور پر استعمال نہ کیاجائے، اس انتشاری پارٹی ن لیگ سے مسیحی برادری بچے۔
مسیحی رہنما نے مزید کہا کہ سیالکوٹ ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے، شہباز،حمزہ کے پریشرمیں آکر انتظامیہ نے جلسے کی جگہ نہیں دی، میں اپنی برادری کو سمجھاؤں گا اس انتشار کی سیاست کے پیچھے نہ لگیں۔
ایک اور مسیحی رہنما کرسٹوفر کرسٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ مسیحی برادری حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان سیاست کا حصہ نہ بنے، ایک سازشی ٹولہ مذہب کو استعمال کر رہا ہے، مسیحی برادری کو خبرادر کرنا چاہتا ہوں اس گندی سیات کا حصہ نہ بنیں۔
کرسٹوفر کرسٹی کا کہنا تھا کہ یہ گراؤنڈ چرچ کا حصہ نہیں ، کرکٹ ،کھیل کے مقابلے اور جلسے ہوتے ہیں ، ایک سیاسی ٹولہ مذہب کو استعمال کر رہا ہے ، یہ صرف گراؤنڈ ہےجہاں کرکرٹ کھیلی جاتی ہے ، یہ گراؤنڈ کوئی مقدس جگہ نہیں ہے۔