ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایان اور انابیہ کو انکی پسندیدہ خالہ کے گھر رکھا جائے، بیرون ملک نہ لے جایا جائے، عدالت کا حکم

Ayan and Nabia, Doctor Asim Hussain, City42 , Judicial Magistrate, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:عدالت نے خالہ کے برے سلوک سے گھبرا کر خٓلہ کا گھر چھوڑنے والے بچوں ایان اور انابیہ کے ساتھ ان کی خالہ کے بھی ملک چھوڑنے اور تھانہ کی حدود سے بلا اجازت  باہر  جانے پر پابندی لگا دی۔ بچے تا حکم ثانی ساپنی پسندیدہ خالہ کے ساتھ ان کے گھر رہیں گے اور  ان کی تعلیم کا انتظام کیا جائے گا جس کے لئے پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین نے ذمہ داری اٹھا لی ہے۔ ا

نارتھ ناظم سے بہن بھائی کے مبینہ اغواء کا کیس  جمعرات کے روز کراچی کے جوڈیشل میجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد شام کو تحریری حکم نامہ جاری کردیا ۔

عدالت نے دونوں بچوں اور خالہ فرحین عرف سونیا کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے قرار دیا کہ بچوں کی خالہ فرحین عرف سونیا بچوں کو متعلقہ تھانے کی حدود سے باہر نہیں لے جاسکتی۔  ایس ایس پی سینٹرل کسی افسر کو فوری تعینات کریں جو فرحین عرف سونیا کے گھر کا پتہ کرے گا۔ پولیس افسر یقینی بنائیں کے بچوں کو متعلقہ تھانے کی حدود سے باہر  منتقل نہ کیا جائے۔ پولیس افسر ہر ہفتے رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

عدالت  نے حکم دیا کہ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ شروع کرایا جائے اور انہیں صرف سکول جانے کی غرض سے  متعلقہ تھانے کی حدود سے باہر جانے کی اجازت ہے۔

عدالتی احکامات عمل درآمد کے لیے ایس ایس پی سینٹرل کو ارسال کر دیئے گئے۔

عدالت  کے حکمنامہ میں تحریر ہے کہ بچوں نے اپنے بیان بتایا کہ انکی خالہ اور خالو کا رویہ ظالمانہ تھا ۔ بچوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ اپنی دوسری خالہ فرحین عرف سونیا کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔

مقدمہ کا پس منظر

ایان اور انابیہ دو   بچوں کے والدین کی 2015 میں علیحدگی ہوگئی تھی جس کے بعد بچے ماں کی تحویل میں آئے تھے۔بچوں کی والدہ یو اے ای میں کام کرتی ہیں اور  انہوں نے بچوں کو نگہداشت کے لئے اپنی ایک بہن کے گھر پر رکھوایا ہوا تھا۔ وہ خود کبھی کبھار بچوں سے ملنے آتی ہیں ۔

علیحدگی کے بعد والد نے بچوں کی کسٹڈی کے حوالے سے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا  اور ان کی خیر خبر بھی نہیں لی۔ اس دوران خٓلہ کے گھر پر بچوں کی تعلیم چھڑوا دی گئی اور ان سے مبینہ طور پر برا سلوک کیا جانے لگا جس سے دلبرداشتہ ہو کر دونوں بچے خالہ کے گھر سے چلے گئے۔

کم سن بچوں کے گھر سے غائب ہو جانے پر ان کی بیرون ملک مقیم والدہ نے سوشل میڈیا پر ان کی تلاش کے لئے پیغام نشر کیا۔ اس دوران یہ بھی شائبہ ہوا کہ بچوں کو کسی نے اغوا کر لیا ہے اور کسی نے مبینہ طور پر تاون  طلب کرنے کے لئے بچوں کی بیرون ملک مقیم والدہ سے فون پر رابطہ کیا ہے۔ پولیس اور رینجرز نے بچوں کی تلاش شروع کی تو اس دوران بچے کراچی میں ایک سڑک پر سامنے آ گئے۔

بچوں نے بتایا کہ انہیں کسی نے اغوا نہیں کیا تھا وہ از خود خالہ کے برے سلوک سے گھبرا کر ان کا گھر چھوڑ گئے تھے۔

عدالت  نے اپنے تحریری حکم مین قرار دیا کہ  بچوں کی کسٹڈی انکے والد کا حق ہے تاہم والد کی جانب سے ماضی میں ایسی کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے ۔ بچوں نے کہا وہ اپنی خالہ فرحین عرف سونیا کے ساتھ جانا چاہتے ہیں ۔عدالت بچوں کی عارضی کسٹڈی خالہ فرحین عرف سونیا کے حوالے کرتی ہے ۔ بچوں کی خالہ دونوں بچوں کی کسٹڈی کے لیے پانچ پانچ لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرائیں ۔