(ویب ڈیسک)رمضان المبارک کا خاص مہینامسلمانوں کے لیے ایسا تحفہ ہے جس کا کوئی بدل نہیں۔اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں، رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینا ہے ۔اس ماہ مبارک میں روزے داروں کے لیے خوشخبری ہی خوشخبری ہے۔
رمضان المبارک میں روزے دار کا سارا نظام تبدیل ہو جاتا ہے،کھانے پینے اور سونے جاگنے کی بھی ترتیب بدل جاتی ہے،کم کھانا اور کم سونا روزے دار کا معمول بن جاتا ہے جو سال کے گیارہ مہینوں سے بالکل مختلف ہوتا ہے اور یہ کئی اعتبار سے انسانی صحت کے لیے ضروری ہے۔
روزہ بھی اپنے اندر صبر واستقامت، تزکیہ نفس اور ایثار و ہمدردی کے جذبات پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ بدنِ انسانی سے ان گنت بیماریوں کو دور کرنے کا قدرتی ذریعہ ہے۔ انسانی جسم کو کئی ایک آلائشوں سے پاک کرنے کا بہترین سبب اور جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے کا باعث بھی ہے۔ روزے کے بدنی فوائد کو اب غیر مسلم مغربی محقق بھی تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کھانے کی عادت براہ راست انسان کے دماغ پر اثرانداز ہوتی ہے اور ہر وقت بھرے پیٹ کے ساتھ رہنا دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے جس سے انسان فالج، رعشہ اور الزایمر جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں دو دن فاقہ کرنے سے ان بیماریوں سے باآسانی بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ روزے سے بچوں کو مرگی کے مرض سے بھی نجات پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں نے دن میں تین وقت کھانا معمول بنا لیا ہے اور اسے عین فطرت سمجھا جانے لگا ہے حالانکہ یہ غلط ہے۔
ہمیں اپنی خوراک کی عادات کو تبدیل کرتے رہنا چاہتا ہے۔ کچھ غیرمعینہ وقفوں کے بعد ہمیں فاقے کرتے رہنا چاہیے کیونکہ جب ہم اپنے حرارے کم کرتے ہیں تو اس سے ہماری عمر میں اضافہ ہوتا اور بڑھتی عمر سے منسلک بیماریاں بھی انسان کو جلد لاحق نہیں ہوتیں۔ اسلامی تعلیمات میں روزہ رکھنے کی بدنی و روحانی اہمیت مسلم ہے۔ 14 سو برس قبل حضور اکرم ﷺ نے ہفتے میں دو دن روزہ رکھنے کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ عمل بدنی تندرستی کا محافظ ہے۔
اللہ کے فضل و کرم سے ہماری زندگی میں ایک بار پھر ماہِ رمضان کی برکتوں اور رحمتوں کی برسات کی آمد ہوئی ہے۔ یہ ماہِ مقدس اللہ کی خوشنودی و رضا اور مغفرتِ بے بہا کا پیغام بر تو ہے ہی لیکن صحت و تندرستی کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔ رمضان الکریم میں عام طور پر لوگوں کا عبادات کی طرف رجحان قدرتی طور پر بڑھ جاتا ہے۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں انسانی جسم اور روح دونوں ہی شامل ہو تے ہیں۔ روزہ محض بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ فطرت کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی عملی مشق ہے۔