لوئر مال(جمال الدین جمالی) سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہباز تتلہ قتل کیس میں اہم پیشرفت،مقدمہ کے مرکزی ملزم ایس ایس پی مفخر عدیل کمرہ عدالت میں وقوعہ سے منحرف ہو گئے ۔
سیشن عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج محمد نعیم سلیم نے شہباز تتلہ قتل کیس پر سماعت کی، ملزم ایس ایس پی مفخر عدیل کے وکیل نے ملزم کی درخواست ضمانت پر دلائل مکمل کیے۔ وکیل کا کہنا تھا، تیزاب میں ڈال کر لاش کو تلف کرنے سے متعلق مفخر عدیل کا بیان پولیس کا خودساختہ ہے، بیان پولیس نے زبردستی حاصل کیا، پولیس حراست میں دیئے گئے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اس کیس میں پہلے پولیس کو مقتول کے بھائی سجاد پر ملزم ہونے کا متعلق شک تھا، مقتول کا بھائی بطور ملزم اس کیس میں زیر حراست بھی رہا۔
ایس ایس پی مفخر عدیل نے وکیل کی وساطت سے استدعا کی کہ عدالت ضمانت منظور کرے، عدالت نے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے مدعی فریق کو درخواست ضمانت پر دلائل کیلئے طلب کر لیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز تتلہ قتل کیس میں مفخر عدیل مرکزی ملزم ہے، مفخر عدیل کی بیوی کے ساتھ مقتول کے تعلقات قتل کی وجہ بنے، دوران تفتیش ایس ایس پی مفخر عدیل نے شہباز تتلہ کو درندگی سے قتل کرنے کا اعتراف کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ ایڈووکیٹ شہباز تتلہ 7 فروری 2020 کو گھر سے لاپتہ ہوئے تھے جس کے بعد شہباز تتلہ کے بھائی سجاد احمد کی مدعیت میں نامعلوم افراد پر اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا، پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا اور شہباز تتلہ کے آفس کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جس سے پتہ چلا کہ شہباز تتلہ ایس ایس پی مفخر عدیل کے ساتھ اپنے دفتر سے گیا تھا جس کے بعد مفخر عدیل سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا اور اس کے کچھ دیر بعد ہی مفخر عدیل خود کہیں روپوش ہو گیااور ٹھیک ایک ماہ بعد منظر عام پر آئے، مفخر عدیل نے 11 مارچ 2020 کو پولیس کو خود گرفتاری دی تھی۔