(قیصر کھوکھر) پنجاب میں"نکا" کلچر پروان چڑھنے لگا۔ جونیئر افسروں کو سینئر پوسٹوں پر لگانے سے صوبے میں انتظامی بحران پیدا ہوگیا۔
محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی ریکارڈ کے مطابق ڈپٹی کمشنر قصور سائرہ عمر، ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو، ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ڈاکٹر فرخ نوید، ڈپٹی کمشنر گجرات محمد علی رندھاوا، ڈپٹی کمشنر نارووال علی عنان قمر، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی طلعت محمود گوندل، ڈپٹی کمشنر جہلم اقبال حسین، ڈپٹی کمشنر چکوال عمر جہانگیر، ڈپٹی کمشنر خوشاب امجد بشیر، ڈپٹی کمشنر میانوالی شوزب سعید، ڈپٹی کمشنر ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈپٹی کمشنر پاکپتن راجہ منصور احمد، ڈپٹی کمشنر بہاولپور رانا محمد سلیم افضل اور ڈپٹی کمشنر مظفر گڑھ سیف انور جپہ جونیئر افسر ہونے کے باجود سینئر گریڈ میں تعینات ہیں۔ جس سے سینئرافسروں کی حق تلفی ہو رہی ہے۔
اسی طرح کمشنر کی آسامی گریڈ 21 کی ہے لیکن کمشنر گوجرانوالہ کیپٹن (ر)محمد آصف، کمشنر راولپنڈی ندیم اسلم چودھری ، کمشنر فیصل آباد مومن آغا، کمشنر ملتان بلال احمد بٹ گریڈ 20 کے ہیں۔ ڈی جی سپورٹس محمد عامر جان اور سیکرٹری پرائمری ہیلتھ کیئر علی جان خان گریڈ 19 کے افسر ہیں مگر گریڈ 20 کی سیٹ پربراجمان ہیں۔ 19 ویں گریڈ کے سپیشل سیکرٹریز سیف اللہ ڈوگر، عثمان معظم، فیصل ظہور اور احسان بھٹہ گریڈ 20 کی اسامی پر تعینات ہیں۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹ کیپٹن (ر) نسیم نواز، سیکرٹری جنگلات میاں وحید الدین، سیکرٹری خوراک شوکت علی، سیکرٹری معدنیات ڈاکٹر ارشد محمود، سیکرٹری ہاؤسنگ کیپٹن (ر) خرم آغا، سیکرٹری پاپولیشن عنبرین رضا تمام گریڈ 21 کے افسر ہیں۔ لیکن گریڈ 20 میں تعینات ہیں۔ گریڈ 21 کے ممبر وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم شاہد حسین گریڈ 20 کی سیٹ پر کام کر رہے ہیں۔