ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں 13 بچے جاں بحق ہونے کا سانحہ، چار ڈاکٹروں کی گرفتاری اور رہائی، انکوائری کا حکم دے دیا

14 Jun, 2024 | 09:56 PM

ویب ڈیسک:   وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں 13 بچوں کے جاں بحق ہونے کے سانحہ پر غمزدہ خاندانوں کا دکھ بانٹنے پہنچ گئیں اور والدین سے اس سانحہ پر  معذرت کی۔  انہوں نے ہسپتال کے چلڈرن وارڈ میں آگ لگنے کے واقعہ پر میڈیکل کالج کے  پرنسپل اور ہسپتال کے ایم ایس کو ہتھکڑیاں لگوا دیں تاہم بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔

ہسپتال کے دورہ کے دوران مریم نواز نے متاثرہ والدین سے باری باری سانحہ کی تفصیلات دریافت کیں،والدین کی باتیں سن کر وزیر اعلیٰ مریم نواز افسردہ اور پریشان ہوگئیں۔

وزیر اعلی مریم نواز نے ساہیوال میں ٹیچنگ اسپتال کے سانحے سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔ وزیر اعلیٰ کو  11 بچوں کی ہلاکت سے متعلق انکوائری کی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ کے مطابق آگ بجھانے والے آلات ایکسپائر ہوچکے تھے،  کچھ آلات بطور ڈیکوریشن سجائے گئے تھے، کسی کو ان کا استعمال نہیں آتا تھا۔

مریم نواز نے سوال کیا کہ وقوعہ کے وقت آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لائے گئے؟ ہیلتھ سیکٹر کو اربوں روپے دے رہے ہیں، غریب مریضوں سے داخلے کیلئے پیسے کیوں لیے جاتے ہیں، ایکسرے اور دوائیاں اسپتال کے باہر سے آرہی ہیں۔ 

مریم نواز نے محکمہ صحت کےحکام کی سرزنش کی، سی سی ٹی فوٹیج خود چیک کی اور حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے ضمیر ملامت نہیں کرتے کیا؟ خود کو ان بچوں کے والدین کی جگہ رکھ کر دیکھیں، بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئیں جبکہ رپورٹ میں سب اچھا لکھا ہے۔

 وزیراعلیٰ سوگوار والدین سے ملیں اور سانحے کی تفصیلات دریافت کیں۔ وہ بچوں کے والدین کی باتیں سن کر افسردہ ہو گئیں۔ 

میڈیکل کالج کے پرنسپل، ہسپتال کے ایم ایس کی گرفتاری
مریم نواز نے ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال کے دورہ کے دوران  میڈیکل کالج کے پرنسپل، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سمیت چار بڑے افسروں  کو  عہدوں سے برخاست کرکے گرفتار کرنے  کا حکم دیا جنہیں پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔

گرفتار ڈاکٹرز کو رہا کردیا گیا
بعدازاں پولیس نے حراست میں لیے گئے تمام ڈاکٹرز کو چھوڑ دیا۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ساہیوال فیصل شہزاد  نے تصدیق کی کہ ساہیوال ٹیچنگ اسپتال سے حراست میں لیے گئے تمام ڈاکٹرز کو چھوڑ دیا گیا ہے۔

 ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن تنظیم کے صدر نے بھی تصدیق کی کہ ٹیچنگ اسپتال سے حراست میں لیئے تمام ڈاکٹروں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ 

رہا ہونے والوں میں پرنسپل میڈیکل کالج عمران حسن خان، ایم ایس اختر محبوب، اے ایم ایس ڈاکٹر عثمان اور ایڈمن افسر ڈاکٹر عمر فاروق بھی شامل ہیں۔

رہائی کا پس منظر

 ساہیوال میڈیکل کالج کے پرنسپل،  ساہیوال ٹیچنگ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر دو ڈاکٹروں کو حراست میں لئے جانے اور ہتھکڑیاں لگا کر لوگوں کے سامنے لانے پر ہسپتال کے عملے نے کام بند کردیا تھا اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی او پی ڈیز میں کام بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس کے ساتھ لاہور میں سینئیر میڈیکل پروفیشنلز میں بھی سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور کدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ میڈیکل کمیونٹی اکراس دی بورڈ کام بند کر کے ہڑتال نہ کر دے۔ 

مریم نواز نے کہا کہ بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئیں اور رپورٹ میں سب اچھا لکھا گیا،آگ لگی تو آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لائے گئے۔ ضمیر ملامت نہیں کرتے،خود کو ان والدین کی جگہ رکھ کر دیکھیں،کروڑوں کی مشینیں، ادویات دیتے ہیں، ایکسرے اور دوائیاں باہر سے آرہی ہیں۔ 

مریم نواز  نے ایم ایس، اے ایم ایس اور ایڈمن آفیسر پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور فوری محکمانہ کارروائی کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے سا نحہ کے حقیقی ذمہ داروں کا تعین کرکے نشان عبرت بنانے کا حکم دیا۔

 وزیر اعلیٰ  نے متاثرہ نرسری کا دورہ کیا، نوزائیدہ بچوں کے علاج کی سہولیات کا جائزہ لیا۔ عافیہ کے والد محمد علی نے مریم نواز سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں کی مانند ہوتی ہے،انصاف کی توقع ہے،سانحہ کے بعدپولیس نے ڈنڈے مارے،گارڈ نے بوڑھی ماں کو دھکے دیئے۔ جس پر وزیر اعلیٰ مریم نواز گارڈز کے مریضوں سے رویے پر شدید برہم ہوئیں۔  سیکورٹی گارڈز کی انکوائری اور تمام ہسپتالوں کے سیکورٹی آڈٹ کا حکم دے دیا ۔ 

وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے او پی ڈی، چائلڈ ایمرجنسی اور دیگر وارڈز کا دورہ، مریضوں اور لواحقین سے بات چیت کی ۔ انہوں نے سانحہ ساہیوال کے دوران بچوں کو نکالنے والے ریسکیورز کو شاباش،انعام کا اعلان کیا ۔ 

وزیر اعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں 11بچوں کے جاں بحق ہونے کے سانحہ سے متعلق چار گھنٹے طویل انکوائری اجلاس منعقد ہوا۔وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ساہیوال سانحہ کی تمام انکوائری رپورٹ کی سی سی ٹی ویڈیوز خود چیک کیں۔

مزیدخبریں