مجھے پورا یقین ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جوڈیشری میں دخل اندازی جلد ختم ہو گی: چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ

14 Jun, 2024 | 12:51 PM

(ویب ڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس   ملک شہزاد احمد خان  نے راولپنڈی جوڈیشل کمپلیس میں خطاب میں کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام شکایت ہے جج صاحبان عدالتوں میں وقت پر نہیں بیٹھتے۔

  اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ججز کی حاضری کے لئے پنجاب میں بائیو میٹرک سسٹم لائے ہیں،جو ججز وقت پر نہیں آئیں گے ان کے خلاف کاروائی ہو گی۔چند کالی بھیڑیں ہر جگہ موجود ہوتی ہیں،کچھ جحز اپنے کام ریڈرز سے کروا کر چائے پی کر گھر چلے جاتے ہیں۔کمرہ عدالت میں ججز کی موجودگی کو دیکھنے کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے لگائے ہیں۔جو ججز کمرہ عدالت میں موجود نہیں پائے گئے ان کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ مقدمات میں تاخیر کی بڑی وجہ وکلاء کی ہڑتال تھی،وکلاء کے تعاون سے پنجاب کی عدالتوں میں ہڑتال کلچر کا خاتمہ دیکھنے میں آیا ہے۔

  چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس   ملک شہزاد احمد خان کا کہنا تھا کہ 8,مارچ 2024 کو فل کورٹ میٹنگ میں تمام ججز نے متفقہ طور پر ہڑتال کلچر کو برداشت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،فل کورٹ کے فیصلے کا  تمام جوڈیشل آفیسر کو بتا دیا گیا،ہڑتال کلچر کے خاتمے کے فل کورٹ کے فیصلے کے بہترین نتائج سامنے آئے ،پنجاب کے پروفیشنل وکلاء نے کمال کیا اور وہ ہڑتال کے دن عدالتوں میں  بھرپور طور پر پیش ہوتے ہیں۔

   چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس   ملک شہزاد احمد خان کا کہنا تھا کہ میرے گھر کے باہر آج بھی جسٹس کی نیم پلیٹ نہیں لگی ،مجھے وکلاء سے پیار ہے ،وکلاء کے تعاون سے ہڑتال کلچر کا خاتمہ ہوا،جن وکلاء نے غیر ضروری ہڑتال کی کال پر ہم سے تعاون کیا ان کا شکر گزار ہوں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ  نے کہا کہ ہماری جوڈیشری بغیر کسی ڈر خوف لالچ کے فرائض سر انجام دے رہی ہے ،ایک جج سے میری فون پر بات ہوئی جو ان کے ساتھ ہوا، وہ سب انہوں نے بتائی ،جج صاحب کا کہنا تھا کہ مجھے خوف نہیں، میں اپنا کام ایمانداری سے انجام دوں گا ،ججز پر دباؤ کے حوالے سے شکایات آئی ہیں،اللہ کا خوف رکھنے والے کسی بلیک میلنگ سے نہیں ڈرتے ۔مجھے پورا یقین ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جوڈیشری میں دخل اندازی جلد ختم ہو گی، میرا تجربہ ہے،2007 میں میں عدالتی نظام کی خاطر اکیلا گھر سے نکل پڑا تھا۔

 انہوں نے کہا کہ ہم نے ججز کو رسٹور کیا اور ناممکن کو ممکن کر دکھایا تھا،وکلاء کی جدوجہد اور تحریک نے ہی مارشل لاء کا راستہ بند کر دیا ہے ،سول حکومت جیسی بھی ہو مگر مارشل لاء   اور اسٹبلشمنٹ کی دخل اندازی روکنے کے لئے ہمیں بہادری سے مقابلہ کرنا ہو گا،تین ماہ کے قلیل عرصے میں اپنے فرائض بہترین طور پر نبھانے کی کوشش کروں گا ،وکلاء سے گزارش ہے ملک میں بہتری لانے کے لئےکردار ادا کریں۔میڈیا اور سیاستدان بھی ملک میں بہتری لانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں اللہ ہم سب کو اپنی امان میں رکھے۔

مزیدخبریں