ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہولی ویلنس: آسٹریلیائی پاپ اسٹار  جو ٹرمپ کی  چیئر لیڈر  بن گئی

Holly Valance: From Aussie pop star to Trump cheerleader, Donal Trump, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: آسٹریلیا کی سوپ اوپیرا  "پڑوسی" میں اسکول گرل کے کردار سے شہرت حاصل کرنے اور   پاپ اسٹار کبن کر میوزک چارٹس پر کئی سپر ہٹ  گانے دینے والی لڑکی ہولی ویلینس  ڈونلڈ ٹرمپ کی پوسٹر گرل بن گئی۔

اب، دو دہائیوں بعد، ہولی ویلینس کو  ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے درکار فنڈز کے حصول کی مہم میں پوسٹر گرل کے روپ میں دیکھ کر اس کے مداححیران ہیں۔
بدھ کو ہولی ویلینس نے لندن میں ایک خصوصی فنڈ ریزر کی میزبانی کی، جہاں ٹکٹ کی قیمتیں 10,000  ڈالر (£7,800) سے شروع ہوئیں اور رات کے کھانے کی قیمت 50,000 ڈالرتھی۔
ہولی ویلینس کے ایک دوست  نائیجل فاریج نے اس فنڈ ریزنگ ڈنر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا "یہ ایک ہولی پارٹی ہے۔ 
ہولی ویلینس کے لیے یہ کافی عوامی تبدیلی ہے۔  جس کا ایک سیاسی سروگیٹ کے طور پر دوبارہ ابھرنا برطانیہ اور آسٹریلیا میں ان لوگوں کو حیران کر سکتا ہے جو اسے  سوپ اوپیرا  "پڑوسی"  کی فیلیسیٹی "فلِک" سکلی کے نام سے یاد کرتے ہیں، یا اس کی 2002 کے ہٹ گانے "کس کس"  کے   حوالے سے اسے یاد رکھے ہوئے تھے۔
ہولی ویلینس 1983 میں آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں سرب-برطانوی والدین کے ہاں پیدا ہوئی، ویلینس نے ایک سخت کیتھولک اسکول میں تعلیم حاصل کی۔
اس نے 14 سال کی عمر میں سپر مارکیٹ کیٹلاگ اور اشتہاری مہم کے لیے ماڈلنگ شروع کر دی تھی۔ ٹیلی ویژن کا اسٹارڈم اس کے فوراً بعد آیا، اس سے پہلے کہ اس نے ایک پاپ اسٹار کے طور پر کیریئر شروع کیا  اور  تین ٹاپ 10 ہٹ گانے دیئے۔  اس  دوران وہ  اداکاری میں واپس آئیں،امریکی ڈرامے پرزن بریک میں نینا وولک کا کردار  بھی کیا۔ 
 ہولی ویلینس کہتی ہے، جیسے جیسے وہ بالغ ہوئی، اس کی سیاست، بدل گئی۔
41 سالہ ویلنس، جو اب اپنے ارب پتی پراپرٹی ڈویلپر اور ٹوری پارٹی کے ڈونر شوہر  نک کینڈی کے ساتھ برطانیہ میں رہتی ہیں،  انہوں نے اس سال کے شروع میں جی بی نیوز کو بتایا کہ "ہر کوئی لیفٹ کے طور پر شروع ہوتا ہے"، لیکن "جاگتا ہے... پھر اسے احساس ہوتا ہے کہ کیا گھٹیا خیالات ہیں۔" "اور پھر آپ دائیں طرف جائیں۔"

 اوپر تصویر میں ہولی ویلینس اپنے ارب پتی شوہر  نک کینڈی کے ساتھ نطر آ رہی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی فنڈ ریزنگ گرل بہت سے معاملات میں ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی زیادہ قدامت پرست ہے۔ 
چینل کے ساتھ دوسرے انٹرویوز میں، اس نے "wake-ism" اور "Nanny State" پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
بچوں کے لیے جنس کے متعلق  تعلیم پر، ہولی ویلینس نے کہا: "میں نہیں سمجھتی کہ جنسیت اور بچوں کو ایک ہی جملے میں ہونا چاہیے۔"
موسمیاتی تبدیلیوں پر، اس نے گریٹا تھنبرگ کو ایک "شیطانی چھوٹی گریملن" قرار دیا ہے، جو "بچوں کو کوئی امید نہ دینے" کے باوجود منایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی "ایک بحران نہیں ہے... آج " ہوا" اس وقت سے بہتر ہے جب میں بڑی ہو رہی تھی"۔
"صاف ستھری، سستی توانائی وہ ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے... ہم اسے حاصل کر سکتے ہیں... لیکن جب آپ یہ تمام پابندیاں عام لوگوں پر لگا رہے ہیں جو اپنے کاروبار کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں - یہ صرف پاگل پن ہے۔"
ٹرمپ کے لیے اس کی حمایت،  بڑھانے میں برطانیہ کے قدامت پسند سیاستدان  مسٹر فاریج کی قربت کا بھی کردار ہے۔  بریگزٹ سیاست دان، جو اب ریفارم پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں،  انہوں نے ہی نے اپریل 2022 میں ویلینس اور اس کے شوہر کو فلوریڈا میں ٹرمپ کے گھر  مار-اے-لاگو  میں مدعو کیا تھا۔


اس ملاقات کی تصویر، جو X پر پوسٹ کی گئی تھی، اس نے ٹرمپ کیمپ کے اندر ویلینس کی جگہ کو مستحکم کیا۔ 
اور اس طرح بدھ 12 جون  کی رات مغربی لندن میں،ویلینس امریکہ سے باہر ٹرمپ کے لیے مبینہ طور پر سب سے بڑے انتخابی فنڈ ریزنگ ایونٹ کا ستارہ بن کر چمکی، جس میں سابق صدر کے بیٹے ڈان جونیئر، مسٹر فاریج اور کچھ بہت امیر امریکیوں نے شرکت کی۔
لیکن اس کا سیاسی اثر و رسوخ یہیں نہیں رکا۔
ویلنس ن اب انگلینڈ کی سیاست مین بھی کچھ کرنے کے متعلق سنجیدہ ہو رہی ہے۔ وہ  ٹرمپ کے بعد برطانوی سیاستدان فاریج کے لئے بھی مہم چلائیں گی۔