طوفان بپر جوائے کے پیشِ نظر کیٹی بندر پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی ، کھارو چھان کے کئی دیہات زیرِ آب آگئے، بدین کے ساحلی علاقوں میں پانی ماہی گیروں کی بستی کے قریب پہنچ گیا۔
کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں پانی کی سطح کئی فٹ تک بلند ہوگئی جبکہ ٹھٹھہ ،سجاول اور بدین کے ساحلی علاقوں میں بارش اور تیز ہواؤں سے ہائی ٹرانسمیشن لائن کے پول گرگئے جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
دوسری جانب طوفان کی آمد سے پہلے کیٹی بندر شہر کو خالی کرالیا گیا جبکہ بدین کے ساحلی علاقوں،سجاول سے بھی نقل مکانی شروع ہوگئی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سجاول میں آج صبح 10 سے دوپہر 12 بجے کے درمیان کا وقت خطرے سے بھرپور ہے ۔ جاتی، کھارو چھان اور شاہ بندر کے علاقے خطرے کی زد میں ہیں ۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کی ساحلی پٹی سے 22 ہزار 260 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سمندری طوفان کیٹی بندرگاہ سے ضرور ٹکرائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمان کا کہنا تھاکہ حکومت نے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے، کیٹی بندر، ٹھٹھہ اور بدین متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیٹی بندر گاہ سے طوفان ضرور ٹکرائے گا، لوگ جگہ خالی کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں لیکن ان کی زندگیاں عزيز ہیں، انہيں زبردستی نکالیں گے۔
دوسری جانب پاکستان اور بھارت کی جانب پیش قدمی کرنے والے طوفان بپر جوائے ’انتہائی شدید سائیکلونک اسٹارم‘ سے ایک درجہ کم شدید ہوکر ’بہت شدید سائیکلونک اسٹارم‘ میں تبدیل ہوگیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے اندازوں کے مطابق طوفان 15جون کی دوپہر یا شام کو سندھ میں کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان ٹکرائے گا، طوفان میں ہواؤں کی رفتار 100 سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوسکتی ہے۔
سمندری طوفان کراچی سے 380 اور ٹھٹھہ سے 370 کلومیٹر کی دور رہ گیا ہے جبکہ کیٹی بندر پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی ہے۔