(ویب ڈیسک)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ہر سال جب بجٹ پیش ہوتا ہے تو دفاعی بجٹ پربحث شروع ہوجاتی ہے، دفاعی بجٹ تھریٹ پرسیپشن، چیلنجز، تعیناتی کی نوعیت اور وسائل کو دیکھتے ہوئے رکھا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے پچھلے کچھ عرصے سے افواج اور اس کی لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اپنی رائے کا سب کوحق ہے لیکن جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے،حقائق کومسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بجٹ میں ہمیشہ ڈیفنس بجٹ پر بحث شروع ہو جاتی ہے،مہنگائی کے تناظر میں دیکھیں تو دفاعی بجٹ کم ہوا ہے۔2020 سے پاکستان فوج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، مسلح افواج کا بجٹ جی ڈی پی کی شرح کے لحاظ سے مسلسل نیچے جا رہا ہے۔
ہم نے 100 ارب روپے بجٹ کم لیا ہے، ہم نے یوٹیلیٹی بلز کی مد میں اخراجات کو محدود کیا ہے، پیٹرول اورڈیزل کی بچت کیلئے غیر ضروری نقل و حرکت کم کردی گئی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ غیر ضروری نقل و حرکت کم کی ہے، کانفرنسز آن لائن کردی گئی ہیں، پچھلےسال کوروناکی مد میں ملنے والے 6 ارب حکومت پاکستان کو واپس کیے ہیں، فوجی فاؤنڈیشن سےسالانہ 20 لاکھ سے زائد مریض صحتیاب ہو رہے ہیں۔
آرمی چیف کے دورہ چین پر بات کرتے ہوئے بولے دورہ چین بہت اہم تھا،آرمی چیف نےچینی صدر سے ملاقات کی۔ان کےدورے کے دوررس نتائج سامنےآئیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا2019میں ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے خصوصی سیل بنایاگیا،جس نے منی لانڈ رنگ اور ٹیرر فنانسنگ کوروکنے پر بہت کام کیا۔