(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر ریلوےخواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت میں ریلوے خسارے میں زیادہ اضافہ ہوا ، نالائق ترین سفارشی لوگوں کو ریلوے میں لگایا گیا۔
پریس کانفرنس کےدوران وفاقی وزیر ریلوےخواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ جب 2013 میں ریلوے کا چارج سنبھالا تو ریونیو 18 ارب خسارہ 32 ارب تھا جب 2018 میں کلوز کیا تو ریونیو 18 ارب سے بڑھ کر 50 ارب تک پہنچ چکا تھا۔ آج ریونیو 53.35 ارب جبکہ خسارہ 37 ارب کراس کر چکا ہے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ پسنجر ٹرینز کا کرایہ نہیں بڑھایا جائے گا،فریٹ کے کرائے میں 15 فیصد اور ایکسپریس کے کرائے میں 10 فیصد اضافہ کیا جائیگا۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ ایم ایل ون پراجیکٹ پر سابق وزرا نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ ریلوے کی 22 پاور وینز خراب کھڑی ہیں ، جس کے بغیر ریلوے چل نہیں سکتا۔ اڑھائی سال سے ملازمین کو پینشن نہیں ملی۔ ریلوے کی زمین کا جو عدالتی فیصلہ آیا اس پر عملدرآمد نہ کروانے سے ریلوے کا ریونیو بری طرح متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 2019 نومبر میں فرنس لایا تھا وہ اب تک پیک پڑی اور اس کو انسٹال تک نہ کروایا گیا۔کراچی میں اورنج لائن کی طرز پر میٹرو ٹرین چلائیں تو ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
کے سی آر پراجیکٹ پاکستان ریلوے پر بوجھ ہے مگر اب ہم اس کو جلد مکمل کروائیں گے ۔ گزشتہ حکومت کے بروقت کام نہ کرنے سے کے سی آر پراجیکٹ کی لاگت 6.8 سے 9.8 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو پاکستان ریلوے ٹرینیں چلا رہا ہے اس میں صفائی کی ابتر صورتحال ہے ۔