آپ  کی معمولی سی غفلت  آپ کو ڈی ہائیڈریشن کا شکار کر سکتی ہے ،علامات جانئے

14 Jun, 2021 | 03:11 PM

Imran Fayyaz

(ویب ڈیسک)موسم گرما میں تپتی دھوپ اور بجلی کی بندش سے جسم میں موجود پانی کی وافر مقدار نکل جاتی ہے جس سے ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے جب کہ مصروفیات کی وجہ سے عمومی طور پر لوگ اس معاملے کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ جو صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوتا ہے کیونکہ جسم کو اس سیال کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اپنے افعال مناسب طریقے سے جاری رکھ سکے جبکہ توانائی اور توازن بھی اس کی مدد سے ہی ممکن ہوتا ہے۔

موسم چاہے سردی کا ہو یا گرمی کا مگر مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت جسم کو ہر وقت ہوتی ہے جس کی کمی کی صورت میں آپ کو مختلف مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ایک امریکی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو خواتین ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتی ہیں، ان میں تھکاوٹ، چڑچڑاہٹ اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر مرد پانی کی کمی کا شکار ہوں تو انہیں بھی تھکاوٹ اور ذہنی کاموں میں مشکل وقت کا سامنا ہوتا ہے۔

ڈی ہائیڈریشن کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بیٹھے ہوئے ہوں اور اچانک کھڑے ہوں تو سر چکرائے یا غشی محسوس ہو، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پانی کی کمی سے خون کا دباﺅ اور والیوم گرتا ہے۔  اگر آپ پانی کی کمی کے شکار ہیں تو سانس کی بو کا سامنا ضرور ہوگا۔ ایک تحقیق کے مطابق منہ زیادہ دیر تک خشک رہے تو منہ میں موجود بیکٹریا بدبو دار ہوجاتے ہیں جو سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔اگر آپ کو اکثر شدید سردرد رہتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر اس بات کی علامت ہے کہ آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہورہے ہیں، ایسا ہونے پر درد کش ادویات کے استعمال سے پہلے ایک یا دو گلاس پانی پی کر انتظار کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ایسا کرنے سے درد دور ہوجائے۔

پانی کی کمی کا ایک بڑا ثبوت پیشاب کی رنگت کا بدل جانا ہے، اگر وہ بہت زیادہ زرد یا پیلے رنگ کا ہے تو یہ واضح ہے کہ آپ کے جسم میں پانی کی کمی واقع ہوگئی ہے۔

اگر آپ کو اکثر قبض کی شکایت رہتی ہے تو یہ بھی پانی کی کمی کی ایک علامت ہوسکتی ہے جس کا حل پانی کا استعمال بڑھا دینا ہوسکتا ہے، کیونکہ ایسا کرنے سے آنتوں کو کام کرنے میں مدد ملتی ہے۔

مناسب نیند کے باوجود اگر آپ دن بھر تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ ڈی ہائیڈریشن ہوسکتی ہے، جسم میں پانی کی مناسب مقدار حس کو چوکنا رکھتی ہے اور توانائی بھی فراہم کرتی ہے، تو اگر آپ سستی محسوس کررہے ہوں تو پانی پی لیں، اگر پھر بھی شکایت دور نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ دیگر امراض کا انتباہ بھی ہوسکتی ہے۔

اگر میٹھے یا نمکین کھانوں کی خواہش بڑھ جائے یا تھوڑی تھوڑی دیر بعد بھوک لگنے لگے تو یہ جسم میں پانی کی کمی کا نتیجہ ہوسکتا ہے جو کہ بھوک بڑھانے والے ہارمونز کی کارکردگی کو بڑھا دیتا ہے، جب ہم پیاسے ہوتے ہیں تو ہمارا جسم اسے بھوک سمجھتا ہے، تو ایسی صورت میں پہلے پانی پی کر دیکھیں کہ بھوک موجود رہتی ہے یا نہیں۔

 ہرعمر کے لوگ ڈی ہائیڈریشن کا شکارہو سکتے ہیں لیکن بچوں اوربوڑھوں میں اس بیماری کا اثرکافی زیادہ ہوتا ہے کیونکہ یہ دونوں عمریں ایسی ہیں جن میں انسانی جسم میں بیماروں سے لڑنے کی طاقت کم ہوتی ہے
اس لئے بچوں اور بوڑھوں میں ہونے والی پانی کی کمی کو ہرگز نظرانداز نہ کریں، کیونکہ اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

ہمارا جسم اپنی ضروت کو پورا کرنے کے لئے پانی کا ایک تہائی حصہ ہمارے پیے گئے پانی سے لیتا ہے جبکہ کے ایک تہائی حصہ ہماری کھائی گئی غذا سے لیتا ہے۔ اگرہمارے جسم میں پانی 2فیصد بھی کم ہوجائے تو ہمارا جسم نڈھال ہونے لگتا ہے اورجسم کے کم کرنے کے طاقت بھی کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔

مزیدخبریں