پابندی کے باوجود زہریلے پانی سے فصلوں کی کاشت جاری

14 Jun, 2020 | 05:59 PM

Arslan Sheikh

( راؤ دلشاد ) سرکاری محکموں نے پنجاب اسمبلی کی کیمیکل اور زہریلے پانی سے سبزیوں اور فصلوں کی کاشت کی قرارداد نفی کردی، پابندی کے باوجود شہر کے مختلف موضع جات میں سیوریج کے پانی سے سبزیوں اور فصلوں کی کاشت کا سلسلہ جاری، پنجاب فوڈ اتھارٹی، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ماحولیات نے چپ سادھ لی۔

فرضی کارروائیاں کرکے پنجاب فوڈ اتھارٹی، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ماحولیات بھی لمبی تان کر سو گئے۔ سگیاں، ساندہ، ساندہ خورد، شیرا کوٹ، یوسف نگر، نوناریاں اور بابو صابو سمیت بیشتر علاقوں میں فصلوں اور سبزیوں کی کاشت زہریلے سیوریج کے پانی کی جارہی ہے۔ دریائے راوی کی بیلٹ کے ساتھ تمام بڑی ڈرینز کا پانی سبزیوں اور فصلوں کی کاشت کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔   پنجاب اسمبلی کی قرارداد کے بعد کمشنر لاہور سیف انجم، ڈپٹی کمشنر لاہور اور ڈی جی فوڈ اتھارٹی متحرک ہوئے لیکن پھر خاموشی اختیار کرلی۔ کہیں براہ راست تو کہیں پیٹر انجن نصب کرکے فصلیں اور سبزیاں کاشت کی جارہی ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق زہریلے پانی سے سبزیوں کی کاشت مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ زہریلے پانی سے تیار ہونے والی سبزیاں استعمال کرنے ٹائیفائیڈ بخار، کینسر اور دیگر امراض لاحق ہوتی ہیں۔

دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی قرارداد کے بعد سیوریج کے پانی سے سبزیوں اور فصلوں کی کاشت پر پابندی کا مطالبہ صرف زبانی جمع خرچ تک ہی محدود رہا۔ سیوریج کے پانی سے سبزیوں اور فصلوں کی کاشت پر پابندی لگانے کی قرارداد منظوری کے باوجود عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ مارچ میں پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ نے کمشنر لاہور کی قیادت میں بابوصابو میں کارروائی کی۔ 

مزیدخبریں