(ملک اشرف)تحریک انصاف کا بروقت انصاف فراہم کرنےکا وعدہ وفاء نہ ہوسکا،حکومت کےزیرانتظام خصوصی عدالتوں میں ججزکی بروقت تعیناتیوں کاعمل تاخیرکا شکارہوگیا،بروقت فیصلےنہ ہونےسےوکلاء اورسائلین پریشان ہیں.
تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالتوں میں ججزکی بروقت تعیناتیاں نہ ہونےسے زیر التواء مقدمات کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی ہے،خصوصی عدالتوں میں تعیناتی کےمنتظر سیشن ججزپوسٹنگ کا انتظار کرتےکرتےتھک گئے،لاہور میں 3 ماہ سے7خصوصی عدالتیں ججز سےمحروم ہیں، جن میں دواحتساب کورٹس شامل ہیں،وفاقی حکومت عدالتوں میں تعیناتی کےلیےہائیکورٹ کی جانب سےججزکےبھجوائےگئےناموں پرمشاورت مکمل نہ کرسکی،حکومتی عدم دلچسپی کےباعث خصوصی عدالتوں میں ججزکی تعیناتیوں کاعمل سست روی کا شکار ہے۔
ذرائع کےمطابق احتساب عدالت نمبرتین لاہورمیں مارچ سےجج کی آسامی خالی ہے،ہائیکورٹ نےسیشن جج اکمل خان کا نام جج احتساب عدالت نمبر تین لگانےکےلیےوفاق کو بھجوارکھا ہے،احتساب عدالت نمبر چار لاہور بھی مارچ سے جج سےمحروم ہے،سیشن جج سجاد احمد کانام جج احتساب عدالت نمبر4لگانے کے لیےوفاق کو بھجوایا گیاہے،سپیشل کورٹ سنٹرل تھری اوربنکنگ کورٹ نمبرایک میں بھی ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔
ہائیکورٹ نےسیشن جج محمد وسیم اختر کوجج بنکنگ کورٹ نمبرایک تعینات کرنےکے لیے نام وفاق کو بھجوایا،بنکنگ کورٹ نمبرچارمیں بھی جج کی آسامی مارچ 2020 سےخالی ہے،ہائیکورٹ نےاس عہدہ پرتعیناتی کےلیےتقرری کےمنتظر سیشن جج محمد ساجد علی کا نام وفاقی حکومت کو بھجوا رکھا ہے، جج بنکنگ کورٹ نمبرسات میں بھی جج کی تعیناتی نہ ہو سکی،ہائیکورٹ نےسیشن جج غلام مرتضی کانام بطورجج بنکنگ کورٹ نمبرسات تیعناتی کےلیےوفاق کو تین ماہ قبل بھجوایا، مگر وفاقی حکومت خصوصی عدالتوں میں ججزتعینات کرنےبارےتاحال فیصلہ نہیں کرسکی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے سائلین کے لئے بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے بڑا فیصلہ کیا، رواں ماہ سول ججز کی بھرتی کے لئے درخواستیں طلب کرلی گئیں ، بی اے ایل ایل بی 2سالہ پریکٹس کے حامل 35 سال تک کے وکلاء درخواست دینے کے لئے اہل ہوں گے ، نومبر میں تحریری امتحان لیا جائیگا۔