آئندہ مالی سال کیلئے پنجاب کا بجٹ پیش، اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی

14 Jun, 2019 | 03:48 PM

Shazia Bashir
Read more!

( سٹی 42پنجاب حکومت نے  نئے مالی سال 20-2019 کا بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا، جس کا کل حجم 23کھرب 60 کروڑ روپے رکھا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ کی زیر صدارت بجٹ اجلاس ہوا‘جس میں صوبائی وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے بجٹ پیش کرنا شروع کیا تو اپوزیشن جماعتوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں جس کے بعد  سپیکر پنجاب اسمبلی نے پیر تک اجلاس ملتوی کردیا۔ 

مزید دیکھیں: 

شعبہ تعلیم کیلئے:

وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے صوبہ پنجاب کا نئے مالی 2019- 20کا کل بجٹ پیش کردیا، نئے مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 23 کھرب 60 کروڑ ہے، وزیر خزانہ نے اپنی تقریر کے دوران بتایا کہ بجٹ میں تعلیم کے شعبے کیلئے 383 ارب کی رقم مختص کی گئی، پنجاب  کے 68 کالجز میں سہولیات کیلئے 1 ارب 76کروڑ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

 ہاشم جواں بخت کا کہنا ہے کہ 36 اضلاع میں ایک یونیورسٹی، ہر تحصیل میں بوائز کالج بنایا جائے گا۔

 بیواؤں، یتیموں اور بزرگوں کیلئے:

سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ کی زیر صدارت  اجلاس ہوا‘جس میں صوبائی وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بختنے صوبہ پنجاب کا نئے مالی 2019- 20کا کل  بجٹ پیش کیا، نئے مالی سال کے  بجٹ کا کل حجم 23 کھرب 60 کروڑ ہے، وزیرخزانہ نے  بجٹ تقریر کے دوران کہا  کہ 65 سال سے زائد عمر کے 1 لاکھ 50 ہزار بزرگوں کو ماہانہ 2 ہزار الاؤنس دیا جائے گا۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ بیواؤں اور یتیم بچوں کیلئے 2 ارب کی لاگت سے سرپرست پروگرام شروع کیا جائے گا، بیواؤں کو مالی معاونت کیلئے ماہانہ 2 ہزار وظیفہ دیا جائے گا۔

مزید دیکھیں:

خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود کیلئے:

وزیر خزانہ نے کہا کہ خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود کیلئے 20 کروڑ کی لاگت سے مساوات پروگرام شروع کیا جائے گا، اس کے علاوہ تیزاب گردی کا شکار خواتین کیلئے 10 کروڑ کی لاگت سے نئی زندگی پروگرام شروع کیا جائے گا۔ 

مزید دیکھیں: 

پنجاب حکومت نے اپنا پہلا سالانہ ترقیاتی بجٹ پیش کردیا، غیر ترقیاتی بجٹ میں صرف 2 اعشاریہ 60 فیصد اضافہ کیا گیا، ترقیاتی بجٹ میں رواں مالی سال سے47 فیصد اضافہ تجویزکیا گیا۔ شعبہ تعلیم میں ترقیاتی وغیرترقیاتی بجٹ 382ارب 90 کروڑ روپے رکھا گیا، شعبہ صحت کا مجموعی بجٹ 308 ارب 50 کروڑ روپے مختص ہوا، زراعت کے لیے 24 فیصد اضافے کے بعد 123 ارب  60 کروڑ روپے رکھے گئے۔ عوامی تحفظ اورامن و امان پر181 ارب 60 کروڑ خرچ کرنےکی تجویز ہے، تنخواہوں کی مد میں 337ارب 60 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، پنشن کے لیے 244اعشاریہ 90 ارب روپے مختص ہوں گے۔

صوبائی مالیاتی کمیشن کے تحت 437 ارب جاری کیےجائیں گے، جاری اخراجات پرسال بھر میں 1298ارب 80 کروڑ خرچ کرنے کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال میں پنجاب میں ٹیکس اور نان ٹیکس آمدنی 388 ارب 40 کروڑ روپے متوقع ہے۔

پنجاب ریونیو اتھارٹی 166ارب 60 کروڑ روپے اوربورڈ آف ریونیو81ارب  20 کروڑ روپے اکھٹے کرے گا۔


 
 
 

مزیدخبریں