ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور  میں نثار حویلی سے نکلنے والے شبیہہِ ذوالجناح کے جلوس کی تاریخ اور انفرادیت

Nisar Haveli, Mubarak Haveli, Haveli Akbar Shah, amam bargao dar e batool, Mohalla Shian, Masjid Nawab Sahab, Bazar Kashmirian, Rang Mahal Chowk, City42, Karbala Game Shah, Shabih e Zuljanah, Ashura, Muharram, Sunni Shia ittahad, peace, Karbala, Islam, Lahore Azadari, Azadar, mourning procession
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ثمرہ فاطمہ:    سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے روز محرم کی دس تاریخ کو دنیا بھر میں واقعہ کربلا کی یاد میں عزاداری کے جلوس نکالے جاتے ہیں جن میں سے ایک منفرد جلوس لاہور میں نثار حویلی سے نکلتا ہے۔ اس جلوس کی انفرادیت ذوالجناح کی برآمدگی کا منظر ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ برصغیر بلکہ دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہے۔

عاشورہ کے اس جلوس کی وجہ سے لاہور کے قدیم والڈ سٹی میں موچی دروازہ کے اندر واقع سادہ سی  نثار حویلی کو شہر  کی تاریخی عمارات میں خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ یہاں سے ذوالجناح کا روایتی جلوس گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے سال بہ سال ایک ہی انداز سے عاشور کی شب نصف رات کے وقت نکلتا ہے اور روایتاً طے شدہ راستوں سے گزرتا ہوا عاشورہ کی شام مغرب کے وقت  قدیم لاہور کے باہر بھاٹی دروازے کے قریب واقع  کربلا گامے شاہ  میں پہنچ کر ختم ہوتا ہے۔ 

حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھی شہدائے کربلا کی یاد میں شہر  کے گنجان ترین علاقوں میں پون دن تک سفر میں رہنے والا ذوالجناح کے اس جلوس  میں عزاداری عین اسی طرح ہوتی ہے جیسے پاکستان بھر کے دیگر جلوسوں میں ہوتی ہے تاہم نثار حویلی  کے چھوٹے سے صحن میں ہزاروں منتظر عزاداروں  کے گریہ و بکا کے مابین ذوالجناح کی برآمدگی اور وارفتہ عزاداروں کے درمیان چکر لگانا، عقیدت مندوں کا شبیہہِ ذوالجناح کو ہاتھ سے چھونے کے لئے دیوانہ وار کوشش کرنا، ایسے مناظر ہیں جو کہیں اور برپا نہیں ہوتے۔ نثار حویلی سے نکلنے کے بعد یہ جلوس بہت تنگ گلیوں میں سست روی کے ساتھ  تقریباً ایک دن محو سفر رہتا ہے۔

شیعوں کی عزاداری، سُنیوں کی سبیلیں

نثار حویلی کے خادمِ ذوالجناح آغا شاہ حسین قزلباش نے بتایا کہ ذوالجناح کی خدمت کے سبب یہ نثار حویلی ہمارے لئے بہت بڑا اثاثہ ہے۔ یہاں سے ذوالجناح برآمد ہوتا ہے تو راستے میں بیشتر سبیلیں سنی بھائی لگاتے ہیں۔ شبیہہِ ذوالجناح کو پنکھا سنی بھائی جھلتے ہیں۔

یہاں شبِ عاشور سنی شیعہ سبھی  گھرانوں کی بیٹیاں آتی ہیں، اپنے قیدی بچوں کی رہائی، کنوارے بچے بچیوں  کی شادیوں کے لئے ذوالجناح کے روبرو منتیں مانتی ہیں۔ یہ  سلسلہ یہاں ڈیڑھ صدی سے بلا توقف جاری ہے۔

مریم نواز کے اعلان نے عزاداروں کے دل جیت لیا

آغا شاہ حسین قزلباش نے کہا کہ مریم بی بی کو ہم سلام کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے کہا کہ میں ذوالجناح کے راستوں کو عرقِ گلاب سے دھلواؤں گی،  شربت کی سبیلیں لگاؤں گی، اور نیاز دوں گی۔  پنجاب حکومت تو جو کرے گی کرے گی، مولا کا لنگر میں اپنے خرچ سے کروں گی۔

امن اور انسانیت کا پیغام

آغا شاہ حسین نے کہا کہ مولا حسین علیہ السلام صرف شیعوں کے نہیں وہ انسانیت کے بادشاہ ہیں۔ ان کا امن کا پیغام تمام بنی نوع انسان کے لئے ہے۔  اتحاد اور باہمی یگانگت کے لئے بی بی زہرا سلام اللہ علیہ کو پرسہ دینے کے لئے  ہمارے لئے سب سے اہم سنی شیعہ اتحاد سب سے زیادہ ضروری ہے۔

شبیہہِ ذوالجناح کے جلوس کا روایتی راستہ

شبیہہ ذوالجناح کو اپنے ہاں بلانا قدیم روایت ہے۔ لاہور شہر میں نکلنے والے اس جلوس کی میزبانی درجنوں گھرانے اور امام بارگاہوں سے وابستہ افراد کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ روایت کے مطابق سال بہ سال ایک ہی طرح سے کیا جاتا ہے اور جلوس کے راستے اور معمولات میں کوئی فرق نہیں آنے دیا جاتا۔

نثار حویلی کے کئیر ٹیکر مصطفیٰ شاہ حسین نے بتایا کہ یہاں سے شبیہِ ذوالجناح جیسے آج نکلتا ہے یہ ڈیڑھ سو سال سے اسی انداز سے نکل رہا ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ یہاں سے شبیہہ ذوالجناح کا جلوس  واجد علی شاہ کی امام بارگاہ جاتا ہے، پھر یہ  ادریس وائیں کے امام بارے جاتا ہے، پھر  مہدی شاہ کے امام باڑے، وہاں سے مبارک حویلی اور مبارک حویلی سے لال حویلی جاتا ہے۔

لال حویلی سے اکبر علی شاہ کے امام  باڑے میں جاتا ہے، پھر امام بارگاہ درِ بتول اور مزید دس بارہ امام بارگاہیں ہیں وہاں سے ہوتا ہوا  محلہ مغل حویلی چلا جاتا ہے۔ وہاں سے یہ طویلہ نواب صاحب کی طرف چلا جاتا ہے۔

وہاں سے واپس آتے ہوئے یہ محلہ شیعاں  چوک نواب صاحب میں پیچھے پیر گیلانیاں کی طرف چلا جاتا ہے۔

اذانِ علی اکبر اور نمازِ فجر

وہاں سے واپس آتے ہوئے ذوالجناح کا جلوس صبح پانچ بجے کے لگ بھگ مسجد  نواب صاحب پہنچتا ہے جہاں گِریہ ہوتا ہے ، اذانِ علی اکبر دی جاتی ہے، بازار کشمیریاں میں زنجیر کا ماتم ہوتا ہے  اور جلوس میں شامل عزادار نمازِ فجر ادا کرتے ہیں۔

رنگ محل چوک میں نمازِ ظہرین

وہاں سے گھنٹے ڈیڑھ گھنٹے بعد ذوالجناح آگے بڑھتا ہے اور  مقررہ راستوں سے گشت کرتا ہوا  چوہٹہ مفتی باقر، مسجد وزیر خان، کشمیری بازار سے ہوتا ہوا   دوپہر  کو  ظہر کے وقت رنگ محل پہنچتا ہے جہاں پر نمازِ ظہرین ادا کی جائے ہے۔

شام کو کربلا گامے شاہ میں اختتام پذیر ہوتا ہے۔

 جلوس کے دوران  شبیہہِ ذوالجناح  کی تبدیلی

نثار حویلی سے نکلنے والے شبیہہِ ذوالجناح کا جلوس بہت طویل وقت تک پر ہجوم اور تنگ راستوں پر رواں رہتا ہے۔ اس دوران گرمی اور تھکن کی وجہ سے شبیہہِ ذوالجناح  جانور  کی سہولت کے مطابق تبدیل کئے جاتے رہتے ہیں۔ خدام جب محسوس کرتے ہیں کہ اب اس شبیہہِ ذوالجناح کو آرام دینا چاہئے تو وہ اس کی جگہ دوسرا شبیہہِ ذوالجناح جلوس میں لے آتے ہیں۔ 

تعزیہ کا جلوس اور تابوتِ امام حسن

 اندرون شہر میں دہلی گیٹ سے شہدائے کربلا کے چہلم پر تعزیہ کا جلوس بھی نکلتا ہے۔ چہلم کی رات کو تعزیہ کے جلوس کے آٹھ دن  بعد ایک اور بڑا روایتی جلوس  محلہ شیعاں سے امام حسن کا تابوت نکلتا ہے جو روایتی راستوں سے ہوتا ہوا محلہ شیعاں میں ہی واپس آ کر اختتام پذیر ہوتا ہے۔