ویب ڈیسک: کمرشل بینکوں نے حکومت کو قرض کی فراہمی پر شرح سود 100 بیسس پوائنٹس بڑھاکر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر، تقریباً 16 فیصد کردی۔
گزشتہ روز کائیبور روزمرہ کی بنیاد پر 35بیسس پوائنٹس بڑھ کر 15.87 فیصد کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا۔ بینکوں کی جانب سے شرح سود میں اضافے کی وجہ افراطِ زر میں متوقع اضافہ ہے۔ بینکوں کے فنانسنگ ریٹ عام طور پر افراطِ زر کی ریڈنگ سے زیادہ ہوتے ہیں۔
گزشتہ روز حکومت نے ٹریژری بلز کی فروخت کے ذریعے کمرشل بینکوں سے 506 اب روپے کے قرضے لیے، جبکہ ہدف 500 ارب رکھا گیا تھا۔
اے ایچ ایل ریسرچ کے سی ای او نے اس سلسلے میں ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 125بیسس پوائنٹس اضافے کے بعد یہ ٹی بلز کے آکشن کا پہلا موقع تھا۔ کمرشل بینکوں نے پالیسی ریٹ میں اضافے کے پیش نظر حکومت کو قرضوں پر شرح سود بڑھائی ہے۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ فہد رؤف نے کہا کہ کمرشل بینکوں کی جانب سے قرضوں پر شرح سود میں اضافے کی وجہ مرکزی بینک کے مستقبل میں پالیسی ریٹ سے متعلق پائی جانے والی غیریقینی ہے۔