(سٹی42)جنس بدل کر آپس میں شادی کرنے والا جوڑا پراسرار طور پر لاپتہ ہوگیا، لڑکی نے لڑکا بدل کراپنی دوست سے شادی رچائی معاملہ عدالت میں پہنچا توجوڑا راتوں رات غائب ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق چند دن قبل عاصمہ بی بی نے نیہا نامی لڑکی سے کورٹ میرج کی تھی،جنس بدل کر شادی کرنے والی سہیلیاں راتوں رات فرار ہو گئی جن کی تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی کہ وہ کدھر ہیں، عاصمہ بی بی نے شادی کے لئے اپناشناختی کارڈ تبدیل کروا کر نام آکاش رکھ لیا۔دونوں لڑکیوں نے عدالت میں پیش ہو کر کورٹ میرج کی۔نیہا علی کے والد کی درخواست پر عدالت نے تمام فریقین کو طلب کر رکھا ہے،لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نےدونوں لڑکیوں اور ایس ایچ او ٹیکسلاکو 15 جولائی کو طلب کر لیا،دونوں لڑکیاں ٹیکسلا کی رہائشی ہیں۔
گزشتہ روز ایک شخص نے لاہورہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں درخواست دائرکی جس میں الزام عائد کیا گیا کہ اس کی بیٹی کے ساتھ اس کی سہیلی نے لڑکا بن کر کورٹ میرج کی ہے۔ درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ لڑکا بن کر شادی کرنے والی لڑکی نے لڑکے کے نام سے اپنا شناختی کارڈ بھی بنارکھا ہے۔ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے باہم شادی کرنے والے دونوں افراد کو بدھ 15 جولائی کو طلب کر لیا۔
نیہا کے والد نے علم ہونے پر ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں رٹ دائر کر دی تھی، نیہا کے والد کی جانب سے دائر رٹ پٹیشن ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سماعت کے لئے منظور کر لی گئی۔
نیہا کی جانب سے پٹیشن ان کے وکیل راجہ امجد جنجوعہ نے دائر کی ۔ وکیل راجہ امجد جنجوعہ کے مطابق دونوں لڑکیوں کے نکاح نامے کا اندراج کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ نمبر دس میں ہوا، آکاش علی کے لڑکی ہونے کی تمام دستاویزات عدالت کو فراہم کردیں جبکہ عاصمہ بی بی نے نادرا دفتر سے اپنا شناختی کارڈ تبدیل کروایا۔
راجہ امجد جنجوعہ کا کہنا تھا کہ عاصمہ بی بی کے مطابق اس نے اپنی جنس تبدیل کروائی ہے جبکہ پاکستان میں جنس کی تبدیلی ناممکن بھی ہے اور غیر شرعی بھی ہے۔