پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر کا کہنا ہےکہ بلےکے نشان سے متعلق کیس سے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار انٹرا پارٹی الیکشن کی اہمیت سامنے آئی ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آج تاریخی فیصلہ سنایا ہے، فیصلے سے پاکستان کی جمہوریت کے لیے نئی سمت کا تعین ہوگا۔
اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی پیٹیشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلے سے پاکستان کی سیاست میں انٹرا پارٹی الیکشن کی اہمیت سامنے آئےگی، جمہوری عمل مزید آگے بڑھےگا، تمام سیاسی جماعتوں کو اب اس عمل میں شامل ہونا پڑے گا۔
بانی رکن تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ قیادت کا انتخاب پارٹی کے ورکرز کا حق تھا، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار انٹراپارٹی الیکشن کی اہمیت سامنے آئی۔
سپریم کورٹ نے بلےکےانتخابی نشان پرالیکشن کمیشن کی اپیل پرفیصلہ میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو غیر جمہوری اور قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے پارٹی سے انتخابی نشان واپس لے لیا گیا ہے۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر اور دیگر 13 ارکان پی ٹی آئی کی الگ الگ درخواستوں پر پی ٹی آئی کے وکلا کو سننے کے بعد پی ٹی آئی کا انترا پارٹی الیکشن جعلی قرار دے کر مسترد کر دیا تھا تو پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کر دی تھیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں اس کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہوا اور پشاور ہائی کورٹ نے اس کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے انترا پارٹی الیکشن کو تسلیم کرنے اور اسے انتخابی نشان جاری کرنے کا حکم دیا تھا، الیکشن کمیشن نے اس فیصلہ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں پیٹیشن دائر کر دی تھی جس کا ہفتہ کی شب فیصلہ سنا کر الیکشن کمیشن کے اصل فیصلہ کو بحال کر دیا گیا۔