ویب ڈیسک:پاکستانی کھلاڑی شعیب ملک کی اہلیہ اور بھارتی ٹینس سٹارثانیہ مرزا نے آخر کار اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے جذباتی پیغام جاری کر دیاہے ، ان کا کہناتھا کہ یہ لکھتے ہوئے میر ی آنکھوں میں آنسو ہیں ،اگلا آسٹریلین اوپن میرا آخری ’ گرینڈ سلیم ‘ ٹورنامنٹ ہو گا اور اس کے ساتھ ہی دبئی اوپن کھیلنے کے بعد کیریئر سے ریٹائرمنٹ لے لوںگی۔
ثانیہ مرزا نے جذباتی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ 30 سال پہلے ایک نصر سکول کی چھ سالہ کی لڑکی اپنی جوان ماں کے ہمراہ نظام کلب میں واقع ٹینس کورٹ گئی اور کوچ سے جھگڑا کیا کہ اسے ٹینس کھیلنا سیکھنے دیں جبکہ کوچ بضد تھا کہ یہ بہت چھوٹی ہے ، ہمارے خوابوں کا سفر چھ سال کی عمر سے شروع ہوا ۔
ہمارے سامنے سینہ تانے کھڑی مشکلات کے باوجود ہم نے بہت امید کے ساتھ ، ہم نے ایک دن ”گرینڈ سلیم “( Grand Slam) کھیلنے اور کھیل میں اعلیٰ ترین سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کا خواب دیکھنے کی ہمت کی۔
Life update :) pic.twitter.com/bZhM89GXga
— Sania Mirza (@MirzaSania) January 13, 2023
جیسا کہ میں اپنے ماضی میں دیکھوں تو میں نے ’ گرینڈ سلیم ‘کے 50 سے زائد ٹورنامنٹس کھیلے ہیں اور میں بہت خوش قسمت رہی کہ ان میں سے مٹھی بھر میں نے جیتے بھی ہیں ، یہ اللہ کی مہربانی ہے ، اپنے ملک کیلئے تمغے جیتنا میرے لیے باعث فخر ہے ،جب میں یہ سب تحریر کر رہی ہوں تو میری آنکھوں میں آنسو ہیں اور جذباتی ہوں ۔
میرے والدین ، بہنیں ، خاندان، کوچز ، ٹرینرز، میرے مداحوں، سپورٹرز اور شراکت داروں کے بغیر یہ کبھی ممکن نہ ہوتا ، یہ تمام لوگ ہمر مشکل وقت میں تمام سالوں میرے ساتھ کھڑے رہے ۔آنسو خوشی اور درد بانٹنے پر میں ان میں سے ہر ایک کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں ، ،یہ آپ سب ہیں جنہوں نے میری زندگی کے مشکل ترین مراحل میں میری مدد کی اور حیدرآباد کی اس چھوٹی لڑکی کو نہ صرف خواب دیکھنے کی ہمت کرنے بلکہ ان خوابوں کو پورا کرنے میں مدد کی۔ تو دل کی گہرائیوں سے آپ کا شکریہ۔
میں اپنے خاندان کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کرتے ہوئے اپنے خواب کو جینے پر بہت خوش قسمت محسوس کرتی ہوں،پروفیشنل ایتھلیٹ بنے 20 سال اور ٹینس پلیئر بنے 30 سال ہو گئے ،یہ بنیادی طور پر وہی ہے جو میں نے اپنی زندگی بھر میں جانا ہے۔
میرا ”گرینڈ سلیم “ کاسفر 2005 میں آسٹریلین اوپن کے ساتھ شروع ہوا تھا۔ لہذا یہ یہ میرے کیریئر کا اختتام کرنے کے لیے سب سے بہترین گرینڈ سلیم ہوگا۔جب میں اپنا پہلا آسٹریلین اوپن کھیلنے کے 18 سال بعد تیار ہوں، اور پھر فروری میں دبئی اوپن۔میرے اندر بہت سارے جذبات فخر اور شکرگزاری کے ساتھ جھلک رہے ہیں۔
مجھے ہر اس چیز پر فخر ہے جو میں اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کے پچھلے 20 سالوں میں حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہوں، اور میں ان یادوں کے لیے بہت شکر گزار ہوں ۔سب سے بڑی یاد جو میں زندگی بھر اپنے ساتھ رکھوں گا وہ فخر اور خوشی ہے جو میں نے اپنے ہم وطنوں اور حامیوں کے چہروں پر دیکھی جب بھی میں نے فتح حاصل کی اور اپنے طویل کیریئر میں سنگ میل عبور کیا۔