(ملک اشرف) متروکہ وقف املاک کی زمین پر پولیس ٹریننگ سکول کا غیرقانونی قبضہ کیس، آئی جی پنجاب اور اعلیٰ افسران کل ہائیکورٹ طلب، چیف جسٹس محمد قاسم خان کی متعلقہ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور گرفتاری کا عندیہ، ریمارکس دیئے کہ اگر عام شہریوں کے خلاف قبضوں کے مقدمات درج ہورہے ہیں تو پولیس افسران کے خلاف کیوں نہیں ہوسکتے ؟
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے شہری محمد زکریا کی درخواست پر سماعت کی ۔ ایڈیشنل آئی جی ایلیٹ ٹریننگ فاروق مظہر ، ڈی آئی جی لیگل جواں ڈوگر پیش ہوئے ۔ سرکاری وکیل آصف بھٹی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آئی جی نے پولیس قبضہ ختم کرانے کے حوالے سے ہدایات دی ہیں، محکمہ مال کی جانب سے اراضی کی نشاندہی اور قانونی تقاضے پورے کرنے ہی قبضہ واپس دے دیاجائے گا۔
چیف جسٹس نے سرکاری وکیل کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم سمیت دیگر متعلقہ تمام افسران ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ افسران کا موقف سننے کے بعد اگر مقدمہ بنتا ہوگا تو قبضہ میں ملوث ہولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرواکر کمرہ عدالت سے گرفتار کروا کر جیل بھجواؤں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آگر ا،ب ، ج کے خلاف غیر قانونی قبضے کا مقدمہ درج ہوسکتا ہے تو پولیس افسران کے خلاف کیوں نہیں ہوسکتا۔
سرکاری وکیل آصف بھٹی عدالت کو مطمن نہ کرسکا ؟ عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، آئی جی پولیس سمیت متعلقہ افسران کو ذاتی جیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کردی۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا عدالتی حکم کے باوجود متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی تاحال ایلیٹ ٹریننگ سکول کے قبضے میں ہے۔استدعا ہےکہ حکم عدولی پر آئی جی پنجاب انعام غنی سمیت دیگر افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔