(سٹی42) پاکستان کی قابل فخر بیٹی ارفع کریم کو ہم سے بچھڑے 9 برس ہوچکے ہیں مگر قوم کی یہ بیٹی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے۔
کم عمری میں برسوں کی ترقی بہت کم لوگوں کے حصے میں آتی ہےاور ایسی شہرت جس پر پوری قوم فخر کرسکے، نصیب والوں کو ہی ملتی ہے، ارفع کریم کا شمار بھی انہی چند لوگوں میں ہوتا ہے،پاکستان کی اس قابل فخر بیٹی نے اپنی زندگی کی پہلی دہائی میں ہی محض 9 برس کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا امتحان پاس کرکے دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل بننے کا اعزاز حاصل کیا، صرف دس سال کی عمر میں ارفع کریم نے پرائڈ آف پرفارمنس بھی حاصل کرلیا تھا،بے مثال صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں صدارتی ایوارڈ، مادر ملت جناح طلائی تمغہ اور سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ 2005ء سے بھی نوازا گیا، پاکستان کی اس قابل فخر بیٹی کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہے ۔
22 دسمبر 2011ء کو ارفع کریم کو اچانک مرگی کا دورہ پڑا، انہیں فوری طور پر سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا، اس دوران انہیں اچانک دل کی تکلیف بھی لاحق ہوگئی، دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا اور وہ کومے میں چلی گئیں ، بالآخر 26 دن تک کومے میں رہنے کے بعد 14 جنوری 2012ء کو لاہور کے سی ایم ایچ ہسپتال میں وہ خالق حقیقی سے جا ملیں، کہنے کو تو ارفع کو بچھڑے ہوئے 9 برس بیت گئے مگر آج بھی دلوں میں زندہ ہے، قوم کی بیٹی کے نام سے منسوب ارفع کریم ٹاورآج بھی اس کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہے۔