سٹی42:آٹھ فروری کے الیکشن میں کاسٹ کئے جانے الے ووٹوں کی تعداد 2018 اور 2013 میں کاسٹ کئے جانے والے ووٹوں کی تعداد سے بہت کم نکلی۔ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 2018 کے الیکشن کی نسبت نمایاں کم رہا۔ غیر سرکاری تنظیم "فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک" نے الیکشن 2024 میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کے متعلق رپورٹ پیش کر دی۔
فافن کے جائزے کے مطابق 8 فروری کو ووٹرز ٹرن آؤٹ صرف 47.6 فیصد رہا ،الیکشن 2018 میں یہ شرح 52.1 فیصد تھی۔ جبکہ سنہ 2013 کے الیکشن مین کاسٹ کئے گئے ووٹوں کی شرح تقریباً 55 فیصد تھی۔
فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووٹرز کے ووٹ کا حق استعمال کرنے کی شرح کا تخمینہ قومی اسمبلی کے 264 حلقوں کے فارم 47 پر درج ووٹوں کی تعداد کے مجموعہ پر مبنی ہے۔
الیکشن 2024 میں 6 کروڑ 6 لاکھ ووٹرز نے ووٹ کا حق استعمال کیا ، الیکشن 2018کی نسبت 58 لاکھ زائد ووٹ ڈالے گئے، البتہ ووٹرز لسٹ میں نئے ووٹوں کیے اندراج کے سبب ووٹرز کی مجموعی تعداد 2018 کے الیکشن سے زیادہ ہو چکی ہے اور 58 لاکھ ووٹ زیادہ پڑنے کے بعد ٹرن آؤٹ کی شرح کم ہو کر صرف 47 اعشاریہ 6 فیصد رہ گئی۔ ووٹرز ٹرن آؤٹ کی یہ شرح الیکشن 2024 کے متعلق تجزیہ کاروں کے ایک اندازہ کی تصدیق کرتی ہے تاہم اس الیکشن کے متعلق پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور اس کے ساتھ وابستہ تجزیہ کاروں اور انفلوئنسرز کے اس دعوے کی مکمل تردید کرتی ہے کہ عوام کی بہت بڑی تعداد 8 فروری کو ووٹ ڈالنے کے لئے باہر نکل سکتی ہے۔
8 فروری کو پولنگ ڈے سے پہلے تک پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی یہ کوشش رہی کہ وہ ساٹھ سے ستر فیصد تک ووٹروں کو ووٹ کاسٹ کرنے پر آمادہ کر سکیں لیکن فافن کی جائزہ رپورٹ سے یہ پتہ چل رہا ہے کہ ووٹرز کے ووٹ کاسٹ کرنے کی شرح گزشتہ دو انتخابات سے بہت کم رہی۔
فافن کے مطابق سال 2018 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 60 لاکھ تھی جبکہ الیکشن 2024میں 12 کروڑ 86 لاکھ تھی۔
قومی اسمبلی کے حلقوں میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ این اے 214 تھرپارکر میں70.9 فیصد رہا جبکہ سب سے کم ٹرن آؤٹ این اے 42 جنوبی وزیرستان میں 16.3 فیصد رہا۔ تھرپارکر کے حلقہ این اے 214 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے جواں سال سیاست دان امیر علی شاہ جیلانی کامیاب ہوئے۔ ان کا مقابلہ جی ڈی اے کے امیدوار عبدالرزاق راہموں سے تھا۔ اس نشست پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن وہ سائفر کیس مین 10 سال قید کی سزا کی قانونی رکاوٹ کے سبب الیکشن نہیں لڑ سکے۔
اسلام آباد میں 2018 کا ووٹر ٹرن آؤٹ 58.3 فیصد تھا جبکہ 2024 میں ٹرن آؤٹ 54.2 فیصد رہا۔
فافن کے مطابق خیبرپختونخوا میں 2018 کا ووٹر ٹرن آؤٹ 44 فیصد تھا جبکہ 2024 میں خیبر پختونخوا میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 39.5 فیصد رہا،پنجاب میں 2018 کا ووٹر ٹرن آؤٹ 56.8 فیصد جبکہ 2024 میں 51.6 فیصد رہا۔
فافن نے آراوز کی جانب سے انتخابی قوانین پر عدم عملدرآمدکی جائزہ رپورٹ جاری کردی
سندھ میں 2018 کا ووٹر ٹرن آؤٹ 47.2 فیصد تھا جبکہ 2024 میں 43.7 فیصد رہا، بلوچستان میں 2018کا ووٹر ٹرن آؤٹ 45.3 فیصد تھا، اور اب 42.9 فیصد رہا۔
فافن کے مطابق 2024 میں کسی حلقے سے خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے کم نہیں رہا، قومی اسمبلی کے 254 حلقوں میں خواتین ووٹرز کی تعداد 29 لاکھ اور مرد ووٹرز کی 11 لاکھ بڑھی۔
قومی اسمبلی کے 254 حلقوں میں مرد ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 55.6 فیصد، خواتین کا 45.6 فیصد رہا، آر اوز نے 20 حلقوں کے فارم 47 میں مرداور عورت ووٹرز کی تعداد الگ الگ نہیں لکھی۔